اسلام آباد ( اے بی این نیوز )قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے عدالت عظمی میں جاری ایک آئینی مقدمہ جس مین پنجاب اور خیبر پختونخواہ انتخابات کا معاملات دوسرے راؤنڈ میں لایا گیا گزشتہ روز ایوان کو اس کیس سے متعلق آگاہ کیا اور کہا کہ پورے ملک نے اس کیس کی کاروائی دیکھی ایک شخص کی تسکین کے لئے دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کا تبصرہ پورے ملک نے کیا یہ سیاسی تقسیم کی داغ بیل ڈالی گئی 1970میں انتخابات سے متلعق ہم قیمت چکا چکے ہیں انتخابات نگران حکومت میں ہوتے تو نتائج ملتے جلتی ہوتے گیارہ سال بعد مارشل لاء لگایا گیا اور آج تک ہم قیمت چکا رہے ہیں معزز ایوان نے گزشتہ ہفتے حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا آئینی فریضہ ادا کرتے ہوئے قرارداد پیش کی معزز ایوان کی پچپن فیصد نشستیں پنجاب میں ہیں مرکزی الیکشن پر یہ الیکشن اثر انداز ہونگے،انہوں نے مزید کہا کہ میں اس کالے کوٹ کا احترام کرتا ہوں کیونکہ آج یہاں اس کالے کوٹ کی وجہ سے ہوں ہم نے مطالبہ کیا بحرانی کیفیت سے ملک کو نکالنے کے لئے فل بینچ تشکیل دیا جاتا دکھ او رافسوس کے ساتھ کہنا پڑا رہا ہے ہمارے جائز مطالبات تھے ہم الیکشن سے بھاگنے والے نہیں ، چھ چھ مرتبہ پارلیمنترین منتخب ہو کر آئے بڑے ادب کے ساتھ استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ جانبداری نہین کرنی چاہئیے۔آج جونیئر ججز کا ایک اور چھ رکنی بینچ بنایا گیا جنھوں نے فائز عیسی کے بینچ کے فیصلے کو اڑا دیا،قانون تھوڑا سا بھی جاننے والا پوچھے گا کہ اگر تین رکنی بینچ کی کوئی حیثیت نہیں تھی تو چھ رکنی بینچ کیوں بٹھایااتنی عجلت میں کیے گئے فیصلوں سے کیا ملک میں استحکام ہو گا کیا ایسے فیصلے قانون کے مطابق ہیںایسے آئینی اور قانونی مقدمات جن کے دور رس نتائج ہوتے ہیں انھیں تحمل سے اور سب کو بٹھا کر سنا جاتا ہے ادارہ جاتی تسلط اور ضد کو سامنے نہیں رکھا جاتا یہ ایوان بارہا مطالبہ کر چکا ہے کہ ہم اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،اب ادارے کے اندر سے کہا جا رہا ہے کہ ادارے میں ون میں شو ہے میں قانون کے طالب علم کے طور پر کہتا ہوں کہ اکثریتی فیصلے کو اقلیتی رائے سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،وفاقی وزیر قانون نے قومی اجلاس سے خباب کرتے ہو ئے مزید کہا کہ ایک جوڈیشل فیصلے کے ہوتے ہوئے دوسرا جوڈیشل فیصلہ لیگل پروپرائٹری نہیں رکھتا اب وزیر اعظم کی ہدایت پر لیگل ٹیم بیٹھ کر آئندہ کے حوالے سے فیصلے کرے گی انصاف کے ان بنیادی اصولوں کی نفی ہوئی ہے جن میں کہا جاتا ہے کہ صرف انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے