روچیسٹر(اے بی این نیوز )سائنس دانوں نے ایک نیا مٹیریل بنایا ہے جو دنیا کو ممکنہ طور پر یکسر تبدیل کرنے صلاحیت رکھتا ہے۔ایک صدی سے زیادہ کے عرصے تک کوششوں میں لگے رہنے کے بعد بالآخر سائنس دان ایسا مٹیریل بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس میں سے بجلی بغیر کسی مزاحمت کے گزر سکتی ہے اور یہ مٹیریل اپنے اطراف میں مقناطیسی میدان بھی بنا لیتا ہے۔اس ایجاد کے بعد ممکنہ طور پر پاور گرڈز سے بغیر کسی رکاوٹ کے توانائی کی فراہمی کی جاسکے گی جس سے مزاحمت کے نتیجے میں ضائع ہونے والی 20 کروڑ میگا واٹ آورز بچلی بچائی جا سکے گی۔یہ مٹیریل نیوکلیئر فیژن کے عمل میں بھی کردار ادا کر سکتا ہے جس کے نتیجے میں وسیع مقدار میں بجلی بنائی جاسکتی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا سُپر کنڈکٹنگ مٹیریل بنایا ہے جو کم درجہ حرارت اور دباؤ میں مؤثر انداز میں کام کرکرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نیو یارک کی یونیورسٹی آف روچیسٹر کے رینگا ڈیاز کی سربراہی میں کام کرنے والی سائنس دانوں کی ٹیم نے اس سپر کنڈکٹنگ مادے کو بنایا ہے۔ یہ وہی ٹیم ہے جس نے اس سے قبل نیچر اور فزیکل ریویو لیٹرزمیں شائع ہونے والے مقالے میں اس مادے سے دو کم تر سپر کنڈکٹنگ مٹیریل بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔پروفیسر ڈیاز اور ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ماضی میں ہونے والی تنقید سے بچنے کے لیے اضافی اقدامات اٹھائے ہیں۔
