اہم خبریں

ٹیکس سیکرٹریٹ سے 2.5 ارب ڈالر کی چوری، سابق وزیر خزانہ سمیت 4 افسران کی وارنٹ جاری

بغداد (نیوزڈیسک)اربوں روپے ٹیکس ریونیو کی لوٹ مارنے عراق کو ہلا کر رکھ دیا، اس صدی کی سب سے بڑی چوری سامنے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق ٹیکس سیکرٹریٹ سے 2.5 بلین ڈالر کی رقم چوری کے الزام میں عراقی عدلیہ نے سابق وزیر خزانہ اور سابق وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے قریبی ساتھیوں سمیت 4 سابق اہلکاروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔ اے ایف پی کے مطابق اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فیڈرل انٹیگریٹی کمیشن کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ یہ چاروں اعلی حکام بیرون ملک ہیں ۔ فیڈرل انٹیگریٹی کمیشن نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ٹیکس سیکرٹریٹ کی رقوم کو ضبط کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے الزام میں گزشتہ حکومت میں متعدد سینئر عہدیداروں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے اور تحقیقات شروع کرنے کا کہا گیا ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ سابق وزیر خزانہ اور سابق وزیر اعظم کے دفتر کے ڈائریکٹر، ان کے پرسنل سیکرٹری کے ساتھ ساتھ ان کے میڈیا ایڈوائزر بھی ان چار افراد میں شامل ہیں۔ ان چاروں افراد کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے ضبط کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے تھے۔تاہم کمیشن نے ان افراد کے نام نہیں بتائے۔ یہ جانتے ہوئے کہ یہ معاملہ سابق وزیر علی علاوی، سابق وزیر اعظم کے دفتر کے ڈائریکٹر رائد جوحی، پرائیویٹ سیکریٹری احمد نجاتی، اور کونسلر مشرق عباس سے متعلق ہے۔ خیال رہے کہ یہ کیس اکتوبر کے وسط میں سامنے آیا تھا۔ اس کیس میں سابق اعلیٰ حکام اور تاجر بھی شامل تھے۔ اس معاملہ نے عراق میں شدید بے اطمینانی کو جنم دیا تھا۔ تیل کی دولت سے مالا مال عراق میں بدعنوانی عروج پر ہے۔خاص طور پر جنرل ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے ایک دستاویز کے سامنے آنے کے بعد کہ ستمبر 2021 سے اگست 2022 کے درمیان پانچ کمپنیوں کی جانب سے جاری کردہ 247 چیکوں کے ذریعے 2.5 بلین ڈالر ادا کیے گئے۔ پھر یہ رقوم ان کمپنیوں کے کھاتوں سے نقدی میں نکلوائی گئیں۔ ان کمپنیوں کے مالکان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہیں۔ اگرچہ عراق کے تمام ریاستی اداروں میں بدعنوانی عروج پر ہے مگر ایسے معاملات میں بہت کم ٹرائل ہوتے ہیں۔ جن کیسز میں ٹرائل شروع بھی ہو تو معمولی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں