لندن(اے بی این نیوز)نام نہاد شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ میں شامل ہونے کے لیے شام جانے والی نوجوان خاتون شمیمہ بیگم کی حکومت کی جانب سے اپنی برطانوی شہریت کی منسوخی کے خلاف اپیل مسترد کر دی گئی ہے جس کے بعد انھیں ملک واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی،اس سے قبل، عدالت نے اپنے متفقہ فیصلے میں کہا تھا کہ ان کی ملک میں واپس آنے کی درخواست مسترد ہونے سے ان کے حقوق پامال نہیں ہوئے، برطانوی عدلیہ نے شمیمہ بیگم کی شہریت منسوخ کرنے کی تصدیق کر دی، جو 2015میں 15سال کی عمر میں داعش میں شمولیت کے لیے شام گئی تھیں،لندن نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے 2019میں نوجوان خاتون سے اس کی برطانوی شہریت چھین لی تھی، اس کی کم عمر ہونے کی وجہ سے عوام میں اس کے حوالے سے ہمدردی کے جذبات بھی پائے جاتے ہیں مگر23سالہ شمیمہ برطانیہ نہیں لوٹ سکتیں، وہ اس وقت شام میں ایک مہاجر کیمپ میں ہیں،شام میں خانہ جنگی کے دوران شمیمہ فروری 2019میں شام میں ایک کیمپ میں رہائش اختیار کی، وہ اس وقت امید سے تھیں تاہم بچہ پیدا ہونے کے بعد فوت ہوگیا تھا۔ شمیمہ کے حوالے سے برطانوی حکومت کی پالیسی پر سخت تنقید بھی ہوتی رہی ہے،نوجوان خاتون نے برطانیہ واپس آنے کی خواہش ظاہر کی لیکن لندن نے اس کی شہریت چھین لی، اس کے گھر والوں نے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا،سال 2020کے آغاز میں خصوصی کمیٹی برائے امیگریشن اپیلز نے کہا کہ اس فیصلے سے شمیمہ بے وطن نہیں ہو گی کیونکہ وہ بنگلہ دیشی شہریت رکھنے والے والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھی،لیکن ڈھاکہ نے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ اس نے اپنی قومیت کے لیے کبھی درخواست نہیں دی تھی۔















