اسلام آباد(نیوزڈیسک)آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع، اسلام آباد کو امید ہے کہ یہ ورچوئل بات چیت کے نتیجے میں معاہدہ ہوجائے گا جس سے ملک کی بیمار معیشت پر مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کیا جاسکے گا۔ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے رائٹرز کو بتایا کہ ’مذاکرات کے دورانیے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی لیکن ہم اسے جلد از جلد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘۔خیال رہے کہ پاکستان نے 31 جنوری سے 9 فروری تک اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ 10 روز کی تفصیلی بات چیت کی تھی لیکن وہ معاہدے تک نہیں پہنچ سکی تھی۔تاہم آئی ایم ایف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں فریقین نے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا ہے اور اسلام آباد میں زیر بحث پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آنے والے دنوں میں ورچوئل مذاکرات جاری رہیں گے۔اسلام آباد میں ہونے والی بات چیت سال 2019 میں پاکستان کے ساتھ ہوئے آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) انتظامات کے نویں جائزے پر مرکوز تھی۔آئی ایم ایف نے میکرو اکنامک استحکام کو محفوظ بنانے کی پالیسی پر عملدرآمد کے لیے وزیراعظم کے عزم کو سراہا اور بات کو چیت کو تعمیری قرار دیا تھا۔آئی ایم ایف نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ مقامی اور بیرونی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے پالیسی اقدامات پر ’خاصی پیشرفت‘ ہوئی ۔فنڈ نے ان ترجیحات کا اجاگر کیا جس پر اسلام آباد میں بات چیت ہوئی تھی جس میں ریونیو بڑھانا، غیر ٹارگٹڈ سبسڈیز کم کرنا اور سماجی تحفظ کے پروگرام میں اضافہ کرنا شامل ہے۔















