ترکیہ(اے بی این نیوز)ترکیہ میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف ملک گیر کارروائیوں کے دوران 357 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے بتایا کہ یہ کارروائیاں 21 صوبوں میں بیک وقت کی گئیں، جن میں پولیس کے انسدادِ دہشت گردی یونٹس، انٹیلی جنس ادارے اور استغاثہ شامل تھا۔
وزیر داخلہ کے مطابق حالیہ کارروائیاں شمال مغربی شہر یالوا میں ہونے والے ایک بڑے تصادم کے بعد کی گئیں، جہاں آٹھ گھنٹے تک جاری رہنے والے محاصرے کے دوران تین پولیس اہلکار اور چھ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔ اس جھڑپ کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ یالوا میں ہونے والا تصادم بھی اسی وسیع آپریشن کا حصہ تھا، جس کے تحت ایک سو سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ علاقے میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسکول بند کر دیے گئے جبکہ گیس اور بجلی کی فراہمی بھی عارضی طور پر معطل کی گئی۔
ترک حکام نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ ہفتے بھی کرسمس اور نئے سال کی تقریبات کے دوران ممکنہ دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 100 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
ترکیہ میں داعش کے خلاف کارروائیاں حالیہ برسوں میں تیز کی گئی ہیں۔ ماضی میں یہ ملک شام جانے والے غیر ملکی جنگجوؤں کے لیے ایک اہم راستہ رہا ہے، جبکہ 2015 سے 2017 کے دوران داعش نے ترکیہ میں کئی مہلک حملے کیے تھے جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا کا کہنا تھا کہ ریاست دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور مستقبل میں بھی کسی شدت پسند گروہ کو ملک کے امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مزید پڑھیں۔این اے 130 سے نواز شریف کی کامیابی درست قرار، یاسمین راشد کی درخواست مسترد















