اہم خبریں

مطالبات کے حق میں کسی بھی صورت پسپائی اختیار نہیں کی جا ئے گی،پی ٹی آئی

اسلام آباد (  اے بی این نیوز       )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اقبال آفریدی نے کہا ہے کہ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے ایک ہی بیانیہ ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات اسی وقت کامیاب ہو سکتے ہیں جب حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان ایک ہی صفحے پر ہوں۔اقبال آفریدی نے زور دیا کہ یکساں اور واضح بیانیہ جاری کیا جانا چاہیے تاکہ مخالف سیاسی جماعتیں اور فریقین مذاکرات کو سنجیدگی سے لیں۔ ان کے مطابق مذاکرات کے عمل میں کسی بھی سیاسی جماعت یا اپوزیشن کو اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اپنے مطالبات کے حق میں کسی بھی صورت پسپائی اختیار نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت مکمل قانونی آزادی، شفافیت اور آئین و قانون کی بالادستی کا مطالبہ کر رہی ہے، جو کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے۔اقبال آفریدی کے مطابق موجودہ مذاکراتی ماحول سیاسی انجینئرنگ اور پارٹی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے، جس سے اعتماد کی فضا کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کے تحت گرفتاریوں اور مقدمات کے اندراج کے باوجود پارٹی کا مؤقف بالکل واضح اور مضبوط ہے۔ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’تجزیہ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ

ملکی وقار اور ریاستی اداروں کی عزت ان کی ترجیح ہے، تاہم کسی بھی غیر قانونی اقدام کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان کے مطابق پارٹی کا اصل ہدف ملک کی حقیقی آزادی، قانون کی حکمرانی اور آئینی اقدار کا تحفظ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات صرف مساوی بنیادوں پر ہی ممکن ہیں اور کسی بھی غیر قانونی دباؤ یا زبردستی کے تحت کیے گئے مذاکرات نہ تو پائیدار ہوں گے اور نہ ہی قابل قبول۔

مذاکرات کو واحد حل ہے کہ جہاں بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے کہ جس کے لیے بات چیت اور مذاکرات وہ واحد راستہ ہے جس سےحل نکالا جاسکتا ہے جبکہ ملک میں حکومت ،وزراءاور گورنروں کی طرف سے جو بیانیہ دیا جارہا ہے کہ سندھ گورنر کی طرف سے بیان آجاتا ہے تمام وزراء روزانہ لگے رہتے ہیں تو مجھے بتائیں ایسے ماحول میں جویہ خودبنارہے ہیں کہ مذاکرات نہ ہوںتاکہ بیان بازی اور مشتعل ہوں تو ایسے حالات میں مذاکرات کے لیے طریقہ کار بنایا جاتا ہے جو وزراء اور اسٹیٹ میں بیٹھے انہیں ایسے بیانات نہیں دینگے چاہیے ۔ ہماری طرف سے بیان بازی جو نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے خلاف لگ جاتے ہیں،میری رائے یہ ہے کہ مذاکرات کے لیےسب سے ضروری بات وہ حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے ہووہ تمام پارٹی کے ممبران وہاں پے پارلیمنٹرین ایک پیج پر مذاکرات کے لیے ایک ہی بیانیہ جاری کرے تاکہ دوسرا بھی اسے سنجیدگی سے سوچے ، انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ مذاکرات کے لیے کوئی حکومتی پارٹی یا اپوزیشن وہ اپنے میرٹ سے پیچھے ہٹتی ہے توتب ہی مذاکرات کا راستہ بند ہوتا ہے ۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہم توعمران خان کے میرٹ سے زرہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹے ہیں اب بھی ہمارا ڈیمانڈ وہی ہے اس ملک میں حقیقی آزادی آئین و قانون کی حکمرانی ہو جو بالکل درست ہے ۔دوسری جانب ،وزیر مملکت حذیفہ رحمان نے کہا کہ ہم نے تو مذاکرات کی پیشکش نہیں کی وہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے کی انہوں نے کہا کہ آپ تو مذاکرات کی بات آج کر رہے ہیں اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف اوررانا ثناء اللہ بھی کر چکے ہیں انہوں نے حوصلہ افزائی کی لیکن اس دفعہ عمران خان کو جب 17سال کی سزا ہوئی تو اس کے بعداپوزیشن کا جو اجلاس ہوا اس کا مسودہ سامنے آیاکہ کہاں گیا ہے کہ مذاکرات ہونی چاہیے مختلف ذرائع سے اس کے بعد وزیراعظم کا بیان سامنے آیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ بات حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم انہیں نیچے لگا رہے ہیں ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور ہونے بھی چاہیے لیکن سہی بات یہ ہے کہ ماضی میں پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگتی رہی ہے جنہوں نے پہلی دفعہ 2024میں پہلی کمیٹی بنائی تھی رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی کی سربراہی میں تب بھی مذاکرات کے لیے بھاگ گئے تھے اور اس کے بعد وزیراعظم نے کہاسپیکر اسمبلی نے کمیٹی بنا دی کہ میں بیچ میں آجاتا ہے تو اس مرتبہ انہیں اندازہ ہوا کہ ہمارے جرائم لمبے میں ان سے نکلنانظر نہیں آرہا تبھی انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی اور اس طرح کے مطالبات آپ نہیں رکھیں گے ۔

مزید پڑھیں  :یمن کےحوالے سے یو اے ای کا بڑ ا اعلان سامنے آگیا،جا نئے کیا

متعلقہ خبریں