لاہور (اے بی این نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے غیرت کے نام پر بہن کو قتل کرنے والے بھائی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی۔ انہوں نے مجرم کی اپیل پر 42 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں عدالت نے غیرت کے نام پر خواتین کو قتل کرنے والی خواتین کو سزا دینے کے لیے نئے اصول وضع کیے ہیں۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے ایسے کیسز میں پولیس کے سامنے دیے گئے اعترافی بیان کو قابل قبول بنانے کے لیے قانون سازی کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قانون میں پولیس کے سامنے دیے گئے اعترافی بیان کو بطور ثبوت قبول نہیں کیا جاتا جب کہ ترقی یافتہ ممالک میں تفتیشی افسران پر اعتماد کرتے ہوئے پولیس کے سامنے دیے گئے بیان کو ثبوت کا حصہ بنایا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان میں فوجداری نظام انصاف کے مختلف حصوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، ملزم کا پولیس انٹرویو ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے کیا جائے، غیرت کے نام پر قتل کا الزام ثابت نہ ہونے سے معاشرے پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں، خواتین عدم تحفظ کا شکار ہوتی ہیں اور دیگر افراد میں بھی جرائم کرنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے دیوانی کارروائی بھی ایک اور موثر ذریعہ ہے، اصولی طور پر فوجداری مقدمے کے بعد بھی دیوانی کارروائی ممنوع نہیں، مقدمے میں شہادتیں گواہوں کے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیانات، دستاویزات پر مشتمل ہوسکتی ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ موجودہ کیس میں استغاثہ کے مطابق مقتول کی لاش چارپائی پر پڑی تھی تاہم بازیابی کے دوران نہ تو چارپائی کو قبضے میں لیا گیا اور نہ ہی گھر کے کسی حصے سے خون کے نمونے لیے گئے، جائے وقوعہ پر ملزم سے قتل کا اسلحہ برآمد نہیں ہوسکا۔
عدالت نے کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ قتل اسی جگہ ہوا تھا جہاں سے لاش برآمد ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ مجرم پر اپنی بہن کو خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر قتل کرنے کا الزام تھا۔
مزید پڑھیں:سوشل میڈیا پر اشیاء فروخت کرنے والوں کے لیے بری خبر















