اہم خبریں

پی ٹی آئی میں مذاکرات پر اونرشپ اور مینڈیٹ کا بحران ہے، فواد چودھری

اسلام آباد (اے بی این نیوز        )سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو مثبت پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر شاہ محمود قریشی اور عمر ایوب کو رہائی ملتی ہے تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہوگی اور سیاسی درجہ حرارت کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ اہم سیاسی فیصلوں میں دیگر سٹیک ہولڈرز شامل ہوتے ہیں، اور اس پس منظر میں پی ٹی آئی میں بھی کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ موجودہ صورتحال جاری نہیں رہ سکتی۔فواد چودھری نے عوامی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مہنگائی نے 50 ہزار سے 3 لاکھ کمانے والے طبقے کی کمر توڑ دی ہے،

وہ اے بی این نیوزکے پروگرام ’’ڈیبیٹat8 ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کو سمجھ نہیں آ رہا کہ زندگی کیسے چلائی جائے، اور سیاسی کشمکش کا اصل نقصان عوام اور معیشت کو پہنچ رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے اندر مذاکرات پر اونرشپ اور مینڈیٹ کا بحران موجود ہے، موجودہ لیڈرشپ فیصلہ سازی میں مرکزی حیثیت حاصل نہیں رکھتی، اور پس پردہ رابطوں کے باوجود پارٹی نے باضابطہ مذاکرات سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ فواد چودھری نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنی مشکلات کے باوجود قائم ہیں، مگر معاشی بحران کا بوجھ براہ راست عوام پر پڑ رہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما حافظ میاں محمد نعمان نے کہا ہے کہ اگر کوئی مہمان بطور تخریب کار آکر کسی دوسرے صوبے میں شرانگیزی کرے گا یا لوگوں کو بھڑکانے کی کوشش کرے گا، تو یہ بالکل غیر مناسب اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ماضی میں بھی بعض سیاسی جلسوں اور جلوسوں میں قومی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا، گاڑیاں جلائی گئیں اور تخریب کاری کی گئی۔

حافظ میاں محمد نعمان نے کہا کہ اگر لوگ اچھے طریقے سے آئیں اور ترقی کے مواقع دیکھیں تو کوئی رکاوٹ نہیں، اور ہر شہری کو اپنے حق رائے دہی کو استعمال کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر صورت عوام اور ان کی املاک کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے گی، کیونکہ ماضی میں کچھ احتجاجی مظاہروں میں جلاؤ گھیراؤ کی وارداتیں بھی دیکھنے میں آئیں۔

دوسری جانب، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخوانزادہ حسین یوسفزئی نے کہا کہ تحریک مذاکرات کے حوالے سے واضح طور پر آگے بڑھ رہی ہے اور انہیں عمران خان کی طرف سے صرف اپنے سربراہان محمود خان اچکزئی اور راجہ علامہ ناصر عباس کو مینڈیٹ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ماحول ایسا ہونا چاہیے جہاں قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور جمہوریت کے اصولوں کا احترام کیا جائے۔

اخوانزادہ حسین یوسفزئی نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں ذاتی ایجنڈا یا سیاست کے لیے مذاکرات ممکن نہیں، اور تحریک کا مقصد ملک کے تمام شہریوں کے حق و انصاف کو یقینی بنانا ہے۔خیبرپختونخوا کے وزیر قانون آفتاب علم نے اس بات کی تصدیق کی کہ تحریک تحفظ آئین مذاکرات کے لیے اختیار رکھتی ہے، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے پاس مذاکرات کرنے کا حقیقی اختیار نہیں اور موجودہ پیشکش صرف تکنیکی یا وقتی اقدام ہے۔
مزید پڑھیں  :تحریک انصاف کی مذاکرات میں کیا پوزیشن ہے،حکومت نے بتا دیا،جا نئے بریکنگ نیوز

متعلقہ خبریں