لاہور (اے بی این نیوز ) اپوزیشن کارکنوں اور ارکانِ اسمبلی کی مبینہ گرفتاریوں پر پنجاب اسمبلی میں معاملہ شدت اختیار کر گیا۔ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ظہیر اقبال نے ایوان میں سخت رولنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر بلال اکبر کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے پر مکمل اور تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔ڈپٹی اسپیکر نے واضح کیا کہ رپورٹ صرف زبانی وضاحت تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ تحریری صورت میں ایوان میں جمع کروائی جائے تاکہ حقائق ریکارڈ کا حصہ بن سکیں اور کسی ابہام کی گنجائش نہ رہے۔
ایوان کی کارروائی کے دوران اپوزیشن ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے دورۂ پنجاب کے موقع پر اپوزیشن کارکنوں اور بعض منتخب ارکان کو حراست میں لیا گیا، جو جمہوری اقدار کے منافی ہے۔اس پر ردعمل دیتے ہوئے ظہیر اقبال نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے الزامات درست ثابت ہوئے تو مکمل انکوائری کی جائے گی اور کسی بھی غیرقانونی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ اپوزیشن ارکان اور کارکنوں کو اپنے وزیراعلیٰ کے استقبال کا آئینی اور جمہوری حق حاصل ہے، جسے سلب نہیں کیا جانا چاہیے۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ جمہوریت کا حسن اختلافِ رائے میں ہے اور تمام سیاسی سرگرمیاں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جاری رہنی چاہئیں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو بطور مہمان آنر دینے کے اقدام کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے رویے بین الصوبائی ہم آہنگی اور سیاسی برداشت کو فروغ دیتے ہیں۔آخر میں ظہیر اقبال نے یقین دلایا کہ پنجاب اسمبلی میں آئین، قانون اور جمہوری روایات کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں :پی آئی میں نئی شراکت داری کا اعلان،جا نئے اور کون حصہ دار بنے گا















