اسلام آباد (اے بی این نیوز) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات ہمیشہ خود کو طاقتور بنانے کے لیے کی گئیں، جبکہ مذاکرات کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہونا چاہیے کہ ملک کو آگے کیسے لے کر جانا ہے۔
اے بی این کے پروگرام ”سوال؟ سے آگے“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائداعظمؒ نے جن اصولوں کی تلقین کی، کیا ہم نے کبھی ان پر عمل کیا؟ ہم 25 دسمبر تو مناتے ہیں، مگر قائداعظمؒ کے پاکستان کے ساتھ ہم نے کیا سلوک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے الیکشن کے بعد سے آج تک تقریباً ہر الیکشن متنازع بنتا چلا گیا، تاریخ کا پہلا فارم 47 قائداعظمؒ کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کے خلاف استعمال کیا گیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دنیا کے ہر پیمانے پر پاکستان آخری دس نمبروں میں شامل ہے، اگر ہم قائداعظمؒ کے اصولوں پر عمل کرتے تو آج اس مقام پر نہ ہوتے۔ ترقی کا راستہ وہی ہے جو قائداعظمؒ نے دکھایا، جن راستوں پر ہم چلے وہ ترقی نہ دے سکے۔
انہوں نے پی آئی اے کی نجکاری پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکمران حقیقت کو نظر انداز کریں تو ترقی ممکن نہیں رہتی۔ ملک کی کمزوریوں کو تسلیم کر کے اصلاحات کرنا ناگزیر ہے، ذاتی مفاد کے لیے کی گئی اصلاحات ملک کو مضبوط نہیں کرتیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں کی جانے والی تبدیلیاں طاقت کے ارتکاز کے لیے کی گئیں، جس کے باعث نظام بہتر نہ ہو سکا۔ پاکستان کو ایک خوددار اور مضبوط ریاست بننا تھا مگر ہم پیچھے رہ گئے۔ گورننس، انصاف اور شفافیت میں پاکستان عالمی درجہ بندی میں مسلسل نیچے جا رہا ہے، جبکہ دنیا کے ممالک گورننس اور عدالتی آزادی پر مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے سنجیدہ اور نیک نیتی پر مبنی مذاکرات ناگزیر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میثاق کا شوق سب کو ہے، مگر عمل میں مفاد کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اپوزیشن اور حکومت دونوں کو عوامی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک ادارے کی فروخت سے سرمایہ کاری کے دروازے نہیں کھلتے، سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کا تعلق سیاسی استحکام سے ہے۔ موجودہ چیف الیکشن کمشنر تاحیات ہیں اور نظام سے فائدہ اٹھانے والے تبدیلی نہیں چاہتے۔ اپوزیشن مذاکرات کے لیے تیار ہے، بات آگے بڑھنی چاہیے کیونکہ اپوزیشن ایک حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں:کے آر ایل نے پریذیڈنٹ ون ڈے کپ جیت لیا















