ڈھاکہ ( اے بی این نیوز )بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک بڑا موڑ آتا دکھائی دے رہا ہے، جہاں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان 17 برس کی طویل جلاوطنی کے بعد جمعرات کو وطن واپس آ رہے ہیں۔ ان کی واپسی کو فروری میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل ایک فیصلہ کن سیاسی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق 60 سالہ طارق رحمان سابق وزیرِاعظم اور شدید علیل بیگم خالدہ ضیاء کے صاحبزادے ہیں۔ بی این پی کو قوی امید ہے کہ 12 فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں وہ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھرے گی، جبکہ طارق رحمان کو وزارتِ عظمیٰ کا مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے۔
بی این پی نے طارق رحمان کے استقبال کے لیے دارالحکومت ڈھاکہ میں غیر معمولی عوامی طاقت کے مظاہرے کی تیاری کر لی ہے۔ پارٹی قیادت کا دعویٰ ہے کہ ہوائی اڈے سے استقبالی مقام تک مختلف شاہراہوں پر 50 لاکھ سے زائد کارکنان اور حامی جمع ہوں گے، جو حالیہ سیاسی تاریخ کا ایک بڑا اجتماع ہوگا۔طارق رحمان کی لندن سے واپسی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گزشتہ برس طلبہ کی قیادت میں ہونے والی عوامی تحریک کے نتیجے میں طویل عرصے سے اقتدار میں رہنے والی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی حکومت ختم ہوئی، جس کے بعد بی این پی کی سیاسی پوزیشن نمایاں طور پر مضبوط ہوئی ہے۔
1991 کے بعد سے بنگلہ دیش میں سیاسی اقتدار زیادہ تر خالدہ ضیاء اور شیخ حسینہ کے درمیان گردش کرتا رہا، تاہم حالیہ تبدیلیوں نے طاقت کا توازن بدل دیا ہے۔ امریکی ادارے انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹی ٹیوٹ کے دسمبر میں کیے گئے سروے کے مطابق بی این پی سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے، جبکہ جماعتِ اسلامی بھی انتخابی میدان میں موجود ہے۔
دوسری جانب شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے، جس کے بعد پارٹی کی جانب سے بدامنی کی دھمکیوں پر بعض حلقوں میں انتخابی عمل متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق طارق رحمان کی وطن واپسی کے پیچھے سیاسی کے ساتھ ذاتی وجوہات بھی شامل ہیں، کیونکہ ان کی والدہ بیگم خالدہ ضیاء کئی ماہ سے شدید علیل ہیں۔ بی این پی حکام کے مطابق طارق رحمان ہوائی اڈے سے سیدھا استقبالی تقریب میں شرکت کریں گے اور بعد ازاں اپنی والدہ سے ملاقات کریں گے۔اس وقت تقریباً 17 کروڑ 50 لاکھ آبادی پر مشتمل مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کے تحت ایک نازک انتخابی مرحلے سے گزر رہا ہے۔
مزید پڑھیں :حکومت اور پاک فوج کی مشترکہ کوششوں سے ملک استحکام کی جانب بڑ ھ رہا ہے،فیلڈ مارشل















