اہم خبریں

حکومتی اتحادیوں میں دراڑیں،ایک دوسرےکیخلاف پھٹ پڑے،معاملہ صدر زرداری تک جا پہنچا

اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے وزیر مواصلات علیم خان کے رویے کو عوامی عہدے کے شایانِ شان قرار نہ دیتے ہوئے ان کے خلاف سینیٹ کمیٹی میں تحریک استحقاق جمع کرا دی ہے، جس کے بعد اتحادی جماعتوں کے درمیان بدمزگی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے کمیونیکیشنز سے متعلق سینیٹ کمیٹی کے اجلاس کے دوران روڈ منصوبے پر سوال کے جواب میں سینیٹر پلوشہ خان اور وزیر مواصلات علیم خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی۔ پلوشہ خان کا مؤقف ہے کہ علیم خان نے پارلیمانی سوال کے جواب میں ذاتی نوعیت کے حملے کیے، جو نہ صرف نامناسب بلکہ پارلیمان کے وقار کے منافی ہیں۔

علیم خان نے اس موقع پر کہا تھا کہ ہم آپ کے ساتھ ویسا ہی رویہ اختیار کریں گے جیسا ہمارے ساتھ کیا جاتا ہے۔ تاہم اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پلوشہ خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ معاملہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ پارلیمان کے اجتماعی وقار کا ہے، اور اگر ایسے رویوں پر خاموشی اختیار کی گئی تو یہ معمول بن جائے گا۔ اب یہ مسئلہ آصف زرداری ہی حل کریں گے۔
پلوشہ خان نے بتایا کہ انہوں نے چند ماہ قبل پارلیمانی حقوق کے تحت وزارت مواصلات سے تحریری سوال جمع کروایا تھا، جس کا بروقت جواب نہیں دیا گیا۔ اسی وجہ سے یہ سوال سینیٹ کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔ ان کے مطابق انہوں نے قومی شاہراہوں کے ادارے کی ایک سڑک سے متعلق سوال اٹھایا تھا جو ٹیکس دہندگان کے پیسے سے تعمیر کی گئی تھی، اور عوامی وسائل کے استعمال پر سوال اٹھانا قانون سازوں کا بنیادی فرض ہے۔

انہوں نے پارٹی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے واضح مؤقف اپنایا ہے کہ پارلیمان کے وقار اور قانون سازوں کے جمہوری حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹی کوئی ڈرائنگ روم نہیں بلکہ پارلیمان کی توسیع ہے، جہاں ہر فرد جوابدہ ہے اور مضبوط دلائل کی بنیاد پر بات ہونی چاہیے، نہ کہ بلند آواز یا ذاتی حملوں پر۔پلوشہ خان نے مطالبہ کیا کہ وزارت مواصلات کے تمام معاملات کا فارنسک آڈٹ کرنے کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس سے قبل پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے بھی علیم خان کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سینیٹر پلوشہ خان سے معافی مانگنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے واضح کیا ہے کہ کسی خاتون رکنِ پارلیمان کی تذلیل ناقابل برداشت ہے اور پارٹی اس معاملے پر خاموش نہیں رہے گی۔

مزید پڑھیں :عام انتخابا ت کب ہو نےچاہئیں حکومت نےسال بتا دیا،جا نئے تفصیل

متعلقہ خبریں