اہم خبریں

ٹک ٹاک کا الگورتھم جس نے امریکہ کو بھی پریشان کر دیا،حقیقت سامنے آگئی،جا نئے کیا

بیجنگ ( اے بی این نیوز       )مختصر ویڈیو پلیٹ فارم ٹک ٹاک ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، اور اس کی وجہ ہے اس کا طاقتور اور منفرد الگورتھم، جسے کنٹرول کرنے کی خواہش اب امریکا بھی ظاہر کر رہا ہے۔ 21 دسمبر 2025 کو سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق چینی کمپنی بائٹ ڈانس نے امریکی اور عالمی سرمایہ کاروں کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبے کے معاہدوں پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کا کنٹرول ایک نئی جوائنٹ وینچر کمپنی کو منتقل کیا جائے گا۔

رائٹرز کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا میں ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی اور چین امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی کشیدگی پر مسلسل بحث جاری ہے۔ تاہم اصل سوال اب بھی یہی ہے کہ ٹک ٹاک کے مشہور الگورتھم کا کنٹرول حقیقت میں کس کے پاس ہوگا۔

ماہرین کے مطابق یہی الگورتھم ٹک ٹاک کی غیر معمولی عالمی کامیابی کی بنیاد ہے۔ سابق امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل اہلکار رش دوشی کا کہنا ہے کہ اب تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ آیا الگورتھم مکمل طور پر منتقل کر دیا گیا ہے، لائسنس کے تحت استعمال ہو رہا ہے یا اب بھی بیجنگ کے کنٹرول میں ہے، جبکہ اوریکل صرف نگرانی تک محدود ہے۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بائٹ ڈانس ستمبر میں اس بات پر آمادہ ہوا تھا کہ امریکی صارفین کے ڈیٹا، مواد اور الگورتھم کا کنٹرول جوائنٹ وینچر کو دے دیا جائے گا، جبکہ اشتہارات اور ای کامرس جیسے منافع بخش شعبے بدستور بائٹ ڈانس کے پاس ہی رہیں گے۔

ٹک ٹاک کے الگورتھم کو دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مختلف بنانے والی بات یہ ہے کہ یہ صارف کے دوستوں یا فالوورز کے نیٹ ورک کے بجائے اس کی دلچسپیوں کے اشاروں پر کام کرتا ہے۔ مختصر ویڈیو فارمیٹ کی بدولت الگورتھم نہ صرف تیز رفتار ہے بلکہ وقت کے ساتھ صارف کی بدلتی ترجیحات کو بھی بہتر انداز میں سمجھتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک صرف وہی ویڈیوز نہیں دکھاتا جو صارف پہلے پسند کر چکا ہو، بلکہ جان بوجھ کر ایسی ویڈیوز بھی تجویز کرتا ہے جو اس کی سابقہ دلچسپیوں سے مختلف ہوں۔ ایک امریکی اور جرمن تحقیق کے مطابق تقریباً 30 سے 50 فیصد ویڈیوز صارف کی براہِ راست دلچسپی سے باہر ہوتی ہیں، جس کا مقصد صارف کے رویے کو بہتر طور پر جانچنا اور ایپ پر گزارے گئے وقت میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہی حکمت عملی ٹک ٹاک کو انسٹاگرام اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر سبقت دیتی ہے، جو مختصر ویڈیو کے میدان میں بعد میں داخل ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹک ٹاک کا الگورتھم نہ صرف صارفین بلکہ عالمی طاقتوں کے لیے بھی ایک اہم اور حساس موضوع بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں :پینشن اور تنخواہ کا معاملہ، سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری آگئی ،جا نئے کیا

متعلقہ خبریں