اسلام آباد (اے بی این نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے صاحبزادوں قاسم اور سلیمان نے کہا ہے کہ ان کے والد کو جیل میں مکمل قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور یہ صورتحال واضح طور پر تشدد کے ہتھکنڈوں کے مترادف ہے۔
دونوں نے یہ بات برطانوی صحافی مہدی حسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی، جس کا چار منٹ کا پیش نظارہ Zeitu ویب سائٹ پر عوام کے لیے دستیاب ہے۔
عمران خان کے خاندان اور پارٹی نے عدالتی احکامات کے باوجود جیل جانے سے انکار کے بعد جیل میں ان کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھی خبردار کیا ہے کہ عمران خان کو ایسے حالات میں رکھا جا رہا ہے جو غیر انسانی سلوک کے زمرے میں آسکتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران جب حکومت کے اس دعوے کے بارے میں پوچھا گیا کہ عمران خان جیل میں پرتعیش سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں تو قاسم خان نے کہا کہ یہ حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ ان کے مطابق عمران خان کو چھ فٹ لمبے اور آٹھ انچ چوڑے سیل میں رکھا گیا ہے جہاں کوئی مشکل سے کھڑا ہو سکتا ہے۔
قاسم خان نے کہا کہ حالات بہت خراب ہیں، وہ جو پانی خود کو صاف کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ گندا اور بھورا ہے، اور کھانا بھی انتہائی ناقص ہے، حالانکہ عمران خان شکایت کرنے والے شخص نہیں ہیں۔ ان کے مطابق ایسی صورتحال کو پرتعیش کہنا حقیقت سے بعید ہے۔
عمران خان کی اپنی بہن عظمیٰ سے حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں جو معلومات ملی ہیں اس کے مطابق عمران خان مکمل تنہائی سے بہت ناراض اور انتہائی ناخوش تھے۔ قاسم خان کے مطابق نہ صرف دیگر قیدیوں بلکہ جیل حکام کو بھی ان سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے تاکہ انہیں تمام انسانی رابطے سے محروم کیا جا سکے، جس کا مقصد انہیں توڑنا ہے۔ ان کے مطابق یہ سب تشدد کے واضح طریقے ہیں۔
انٹرویو میں مہدی حسن نے دونوں سے اپنے والد سے آخری رابطے کے بارے میں بھی پوچھا۔ سلیمان خان نے کہا کہ ان کی عمران خان سے آخری بات جولائی کے آخر میں ہوئی تھی۔ ان کے مطابق پاکستانی عدالتیں ہفتہ وار فون کالز کی اجازت دیتی ہیں لیکن ان کی دو سال سے زائد قید کے دوران ایسا نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا، وکیل نے بڑی خبر دیدی















