اسلام آباد(اے بی این نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ سب سے پہلے عمران خان سے بات کرنی چاہیے اگر وہ مفاہمت پر اعتراض نہیں کرتے تو بہت بڑی بات ہوگی ورنہ معاملہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سمیت چند اہم لیڈروں کی عمران خان سے ملاقات کرکے ان کو بات سمجھانی چاہیے تاکہ مفاہمت کی راہ کھل سکے۔ فواد چوہدری اگر عمران خان اور دیگر اسیران کی رہائی کے لیے کوشش کررہے ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ میری پارٹی میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اگر پی ٹی آئی کے باہر موجود لیڈروں کی وجہ سے حل نہیں نکل رہا اور وہ عمران خان کو درست مشورہ نہیں دے رہے تو عمران خان سے دوسرے لیڈروں کی ملاقات کیوں نہیں کروائی جارہی تاکہ غلط فہمی دور ہو۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں ہونے والی میٹنگ میں شاہ محمود قریشی اور میں دونوں کراچی میں تھے اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد آئے تھے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کچھ بڑی غلطیاں تھیں، ایک ضرورت سے زیادہ فوج کا انحصار تھا، بجٹ کے لیے ووٹ پورے کرنے کے لیے بھی ایجنسیاں ایم این ایز لے کر آئیں، یا تو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہیے یا پھر اپوزیشن میں بیھٹنا بہتر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلے کرنا کہ کون چور ہے، کس کے ساتھ نہیں بیٹھنا اور اس بات کو دشمنی تک لے جانا غلطی تھی۔ کوئی عوام کا ووٹ لے کر آئے تو اسے عوام کا نمائندہ ماننا ہےاس کے ساتھ نہ بیٹھنا درست نہیں۔ یہ غلطی تھی، اس رویے میں بھی تبدیلی لانا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ عوام کی اکثریت نے انتخابات میں تحریک انصاف کو ووٹ دیا، اگر عوامی حمایت کے بغیر اسے حکومت سے باہر رکھا گیا تو سیاسی بحران جاری رہے گا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ میں پاکستان کی خدمت کے لیے آیا تھا، انتخابات بھی نہیں لڑنا چاہتا تھا، دوبارہ تحریک انصاف خدمت کے لیے بلاتی ہے تو حاضر ہوں، حلقے میں کام کرنا اچھا لگتا تھا۔
مزید پڑھیں۔زندہ مرغی اور گوشت سستا، انڈے مہنگے















