واشنگٹن (اے بی این نیوز)امریکی قومی سلامتی حکام نے افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بعض افغان شہری مختلف دہشت گرد تنظیموں سے روابط رکھتے ہیں اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
امریکی ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ کے مطابق کم از کم دو ہزار افغان شہری ایسے ہیں جن پر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق یا مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔
تلسی گبارڈ نے کہا کہ امریکی ادارے اس امر سے آگاہ ہیں کہ مختلف دہشت گرد گروہ اب بھی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، جس کے پیش نظر سکیورٹی اقدامات مزید سخت کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان خطرات سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ اور نگرانی کے نظام کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر کے ڈائریکٹر جو کینٹ نے انکشاف کیا کہ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا آنے والے تقریباً 18 ہزار افغان شہریوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں بدنامِ زمانہ یا مشتبہ دہشت گرد قرار دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ افراد مختلف دہشت گرد گروہوں سے روابط رکھتے تھے اور امریکا میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔
فوکس نیوز سمیت امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر نے افغان مہاجرین کو امریکا کے لیے ایک بڑا سکیورٹی چیلنج قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی مبینہ محفوظ پناہ گاہیں اور تربیتی مراکز عالمی امن کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: انڈر 19 ایشیا کپ، پاک بھارت بڑا میچ تاخیر کا شکار، وجہ سامنے آ گئی















