اہم خبریں

پولیس اہلکاروں نےتاجر سے 2 کروڑ چھین لیے،ملزمان گرفتار

اسلام آباد (اوصاف نیوز) انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی پولیس کے دو افسران نے گینگ بنا کر اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کیں، ملزمان سونے کے تاجر کو اٹھا کر نجی ٹارچر سیل میں تشدد کا نشانہ بنا کر 20 کروڑ روپے لے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بدترین تشدد، پیسے لے کر، سادہ کاغذوں پر انگوٹھا لگانے اور کسی کو نہ بتانے کی قسم کھا کر چھوڑ دیا گیا۔

ایس پی صدر علی کاظم نے انکوائری کرتے ہوئے دونوں اے ایس آئیز کو قصور وار قرار دے دیا جس کے بعد دونوں اے ایس آئیز اور ان کے ساتھیوں سمیت ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

سوات سے تعلق رکھنے والے تاجر راولپنڈی میں سونا بیچ کر واپس جا رہے تھے۔

تاجر نے بتایا کہ 2 پولیس اے ایس آئیز نے ساتھیوں سمیت اسے روکا اور زبردستی نجی ٹارچر سیل میں لے گئے۔ تلاشی کے بہانے گاڑی سے چار کروڑ روپے چھین کر لے گئے۔ ایک شخص جس نے اپنا تعارف ایف آئی اے افسر کے طور پر کرایا وہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ گیا۔

تاجر نے بتایا کہ ان کے کہنے پر ان لوگوں نے دو کروڑ روپے اپنے پاس رکھے اور دو کروڑ روپے ہمیں واپس کر دیے۔

متاثرہ تاجروں کی درخواست پر آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے انکوائری کا حکم دے دیا۔ ایس پی صدر علی کاظم نے انکوائری میں ملزم کو قصور وار پایا اور مقدمہ درج کر لیا۔

ایف آئی آر رپورٹ کے مطابق واقعے میں پولیس کے اے ایس آئی زربادشاہ اور اے ایس آئی فخر ملوث تھے۔ ملزم کے ساتھ ایف آئی اے کی وردی میں ملبوس ایک شخص بھی موجود تھا۔

تفتیش کے دوران تاجروں سے چھینے گئے 20 ملین روپے کی تقسیم کی تفصیلات بھی سامنے آئیں، جس کے مطابق پولیس اہلکاروں کے گروہ میں 2 مخبر بھی شامل تھے، جنہوں نے آدھی رقم لی، جب کہ 10 ملین روپے پولیس اہلکاروں اور جعلی ایف آئی اے افسر میں تقسیم کیے گئے۔

واقعے میں ملوث دو پولیس اے ایس آئی سمیت تمام ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں جج نے انہیں چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ مقدمہ درج کرنے کے بعد ایف آئی آر کو سیل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں‌:ملاقاتیں صبر اور امید کےساتھ کریں چاہے ابتدا میں بات نہ مانی جائے، شیر افضل مروت

متعلقہ خبریں