بیجنگ (اے بی این نیوز) چین نے منگل کے روز چائنا ہوا رونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز کے سابق جنرل مینیجر بائی تیانہوئی کو 1.1 ارب یوآن (156 ملین ڈالر) کی بھاری رشوت لینے کے جرم میں سزائے موت دے دی۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق بائی تیانہوئی ایک ایسے ادارے کے سربراہ رہ چکے تھے جو مشکل حالات میں گھرے ہوئے چائنا ہوا رونگ ایسٹ مینجمنٹ کی بیرونِ ملک مالیاتی سرگرمیوں کا اہم یونٹ تھا۔ یہ کمپنی ملک کے بڑے قرضوں کے بوجھ تلے دبے اداروں کی خراب مالیاتی اثاثوں کو سنبھالنے کی ذمہ دار رہی ہے۔ اس کا نام 2024 میں تبدیل کر کے چائنا سٹیک فنانشل ایسٹ مینجمنٹ رکھا گیا تھا۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق بائی نے 2014 سے 2018 کے دوران ہانگ کانگ میں ہوارونگ انٹرنیشنل فنانشل ہولڈنگز اور چائنا ہوا رونگ انٹرنیشنل ہولڈنگز میں اعلیٰ عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غیرقانونی طور پر بھاری رقوم اور اثاثے حاصل کیے۔ عدالت نے رشوت کی رقم کو “غیرمعمولی طور پر بہت زیادہ” اور اس کے اثرات کو “انتہائی نقصان دہ” قرار دیا، جس سے ریاست اور عوام کے مفادات کو شدید دھچکا پہنچا۔
بائی کو مئی 2024 میں تیانجن کی ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، جس کے خلاف ان کی اپیل فروری میں مسترد کر دی گئی، بعد ازاں ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بھی فیصلے کی توثیق کر دی۔
یہ اقدام چین کی اس وسیع تر اینٹی کرپشن مہم کا حصہ ہے جو حالیہ برسوں میں مالیاتی شعبے تک پھیل چکی ہے۔ اس سے قبل 2021 میں چین نے ہوا رونگ کے سابق چیئرمین لائی شیاومِن کو بھی 1.79 ارب یوآن کی رشوت کے مقدمے میں سزائے موت دی تھی۔
مزید پڑھیں۔طیارہ گر کر تباہ















