اہم خبریں

وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فیصل ممتاز راٹھور کا اے بی این کے ساتھ خصوصی گفتگو

اسلام آباد (رضوان عباسی سے) وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے اے بی این کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں مختصر مدت کے لیے پیپلز پارٹی کا حکومت سنبھالنا ایک مشکل اور نازک مرحلہ تھا، مگر ہم نے سیاسی بصیرت اور ذمہ داری کے ساتھ حالات کو سنبھالا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں عوامی فلاح اور مفاد سب سے مقدم ہیں اور حکومت بہترین انداز میں عوام کی خدمت جاری رکھے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں جب سیاسی صورتحال بگڑتی تھی تو عوام خود سڑکوں پر نکل آتے تھے، جبکہ وفاقی حکومت تین مرتبہ آزاد کشمیر آئی مگر ریاستی حکومت معاملات پر کنٹرول برقرار نہ رکھ سکی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے حکومت سنبھالتے ہی عوامی رجحان میں بہتری آئی اور عوام نے محسوس کیا کہ مسائل کا حل صرف سیاسی جماعتوں اور جمہوری نظام کے ذریعے ممکن ہے۔
راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ سابقہ حکومت کو غلط طور پر کولیشن حکومت سمجھا جاتا رہا، حالانکہ حقیقت میں یہ منتخب ایم ایل ایز کی حکومت تھی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سیٹ اپ میں سیاسی کارکن اپنی جماعتوں سے دور ہوگئے تھے تاہم نیا سیاسی ڈھانچہ بنتے ہی کارکن دوبارہ اپنی پارٹیوں سے جڑ گئے۔
حکومت نے عوامی رابطے بحال کیے اور وہی مسائل اٹھائے جو عوام کی اصل ترجیح ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستی درجہ حرارت پہلے جیسا نہیں رہا، حکومت حالات کو دوبارہ خراب نہیں ہونے دے گی۔ البتہ اگر عوام کو لگا کہ نمائندے ان کی آواز نہیں اٹھا رہے تو احتجاج دوبارہ ابھر سکتا ہے۔ مسائل کے حل کے لیے سیاسی، عوامی اور حکومتی سطح پر مؤثر کردار ادا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آنے والا الیکشن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان سخت مقابلے کا ہوگا۔ مرکز میں دونوں جماعتیں اتحادی ضرور ہیں مگر آزاد کشمیر میں فرینڈلی اپوزیشن ممکن نہیں۔ آزاد کشمیر کی سیاست پنجاب اور سندھ سے بالکل مختلف ہے، اور پیپلز پارٹی و ن لیگ کے درمیان روایتی سیاسی مسابقت ہمیشہ سے قائم رہی ہے۔وزیر اعظم نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے لیے غیر جانبدار ناموں پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مشاورت جاری ہے۔ گزشتہ روز قائد حزب اختلاف سے ملاقات میں تقرری سے متعلق اہم مشاورت ہوئی۔ سابق بیوروکریٹس اور سابق ججز کے نام زیر غور ہیں، تاہم ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جلد تقرری کا مقصد آزاد، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کرانا ہے۔وزیر اعظم فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ اگلے چھ ماہ میں آزاد کشمیر میں عام انتخابات متوقع ہیں۔ پیپلز پارٹی 33 میں سے 30 حلقوں میں مضبوط پوزیشن رکھتی ہے جبکہ مختلف جماعتوں کے اہم رہنما دوبارہ پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں اور مزید بھی متوقع ہیں۔سماجی و انتظامی امور پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے اچھے اقدامات جاری رکھے جائیں گے جبکہ غیر ضروری فیصلے ختم کیے جائیں گے۔ ہیلتھ کارڈ بلاسبب رکا ہوا تھا، اسے بحال کر دیا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر بینک شیڈول کا دیرینہ مسئلہ بھی حل کی طرف بڑھ رہا ہے۔
بجٹ کواس طرح ترجیحات دی گئیں کہ ہیلتھ سروسز فعال ہوسکیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں تمباکو اور ٹمبر مافیا جیسے طاقتور گروہوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ کسی بھی قسم کی بلیک میلنگ قبول نہیں کی جائے گی اور تمام مافیاز کو قانون کے تابع لایا جائے گا۔معیشت کی بہتری کے لیے حکومت فوری اقدامات کر رہی ہے۔ایکشن کمیٹی کے بڑے مطالبے مہاجرین سیٹوں کے خاتمے کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، متعلقہ کمیٹی کام کر رہی ہے۔
کوئی فیصلہ جلد بازی میں نہیں ہوگا، سیاسی اتفاق رائے ضروری ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایکشن کمیٹی کی 16 تاریخ کی کال ایک مخصوص علاقے کے لائن فالٹ کے مسئلے پر دی گئی ہے جبکہ آئسکو اور متعلقہ محکموں نے 20 تاریخ تک فالٹ ٹھیک کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔گندم اور آٹے سے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے بتایا کہ پاسکو سے گندم کی فراہمی جاری ہے، البتہ کچھ علاقوں میں شکایات سامنے آئیں۔ کشمیر میں 2 ہزار روپے فی من فرق بلیک مارکیٹنگ کا سبب بنتا ہے جسے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے اندر آٹا ملوں کی بندش ختم کرنے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔راجہ فیصل ممتاز راٹھور نے کہا کہ حکومت پوری کوشش کرے گی کہ آزاد کشمیر کے عوام کو جلد اور مؤثر طریقے سے مطمئن کیا جائے۔

مزید پڑھیں۔اسلام آباد میں اہم شاہراہیں ٹریفک کے لیے بند، شہریوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایت

متعلقہ خبریں