اسلام آباد(اے بی این نیوز)رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خانکیخلاف غداری کے مقدمے کا امکان رد نہیں کرتا۔ بڑے فیصلے بانی کے حالیہ ٹوئٹ اور بہنوں کے بیانات کے بعد ہو ئے۔
بانی پی ٹی آئی سے بات چیت کا دروازہ کبھی کھلا ہی نہیں تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کو کسی کا سیاسی بیان نہ سمجھا جائے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان متوازن تھا،دوٹوک پیغام تھا۔ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ بھارتی میڈیا کی زبان بول رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح پیغام دیا،مذاق سمجھیں گے تو نقصان اٹھائیں گے۔
حکومت نے بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کی تائید کی ہے۔ فوج اور سربراہ کیخلاف حد عبور کرینگے تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فوج ڈسپلن ادارہ ہے،سربراہ کے حکم پر لوگ اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔
فوج کے سربراہ کیخلاف گھٹیا گفتگو کریں تو ڈی جی کا رد عمل سب سے پہلے بنتا ہے۔ کے پی ،بلوچستان میں دہشتگردی کیخلاف فوجی جوان،افسران قربانیاں دے رہے ہیں۔ قربانیاں دینے والوں پر تنقید کرینگے تو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
جعفر ایکسپریس واقعے پر بھارتی،افغان اور پی ٹی آئی میڈیا نے ایک ہی بیانیہ بنایا۔ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد ان لوگوں کو ایجنسیاں مانیٹر کررہی تھیں۔ اچانک کچھ نہیں ہوا،ایک پوائنٹ کے آنے پر فیصلہ کیا گیا۔
بانی کی متنازع پوسٹ،بہنوں کے بیانات کے بعد فیصلہ ہوا پھر پریس کانفرنس کی گئی۔ بہت سے دیگر واقعات میں بھی بھارت سے رابطے،سہولتیں ملتی رہیں۔ پی ٹی آئی نے بھی بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیئے،سب مانیٹر کیا جارہا تھا۔
مزید پڑھیں :نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی آخری مراحل میں داخل















