اسلام آباد (اے بی این نیوز )بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو میں موجودہ سیاسی منظرنامے کو نہایت نازک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت مزید سیاسی درجہ حرارت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ان کے مطابق ایسے مواقع پر جب مختلف حلقے انتہائی لہجہ اپنانے لگیں تو اس کا نقصان پورے سیاسی ماحول کو بھگتنا پڑتا ہے، اس لیے ضرورت تحمل، دانش اور مثبت سوچ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے رہنما ہوں یا نوجوان کارکن، سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ تاحال انہیں پارٹی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا گیا، جس کے باعث بطور سیاسی جماعت وہ کسی کو نامزد کرنے یا کسی دستاویز پر دستخط کرنے کے مجاز نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانا ممکن نہیں، اس کے لیے زمینی حقائق اور آئینی تقاضوں کو سمجھنا ہوگا۔
بیرسٹر گوہر نے ماضی کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو سال بعد ملک دوبارہ اسی مقام پر کھڑا ہے جہاں پہلے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کل ملاقاتوں کا دن ہے اور سیاسی رابطے ہونا ضروری ہیں۔ گورنر راج سے متعلق زیرِ بحث بیانات پر انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف لوگ اس بارے میں بات کر رہے ہیں، مگر اس طرح عوامی مینڈیٹ کا مذاق نہیں اڑایا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو غیر ضروری مشورے دینا یا دباؤ ڈالنا درست نہیں۔ جو لوگ گورنر راج کی بات کر رہے ہیں، ان میں اکثر وہ شامل ہیں جو اسی نظام کے فائدہ اٹھانے والے رہے ہیں۔ ان کے مطابق عوام اس وقت پی ٹی آئی کی جانب دیکھ رہی ہے، اس لیے قیادت کے درمیان ملاقاتیں اور مشاورت ہونا ناگزیر ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ اگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا سلسلہ بحال ہو جائے اور قیادت ایک جگہ بیٹھ کر بات کرے تو بہت سی غلط فہمیاں دور اور مثبت باتیں سامنے آسکتی ہیں۔ انہوں نے سینیٹ اور ہری پور کی نشستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل زیادتیوں کے نتیجے میں اگر کوئی شخص ردِعمل میں سخت زبان استعمال کرے تو اس کے پس منظر کو بھی سمجھنا چاہیے۔
مزید پڑھیں :بارشوں کا طویل انتظار آخرکار ختم ،کب شروع ہو نگی،جا نئے موسم بارے















