اسلام آباد(اے بی این نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اقبال آفریدی نےکہاکہ فاٹا اور سابقہ قبائلی علاقوں کے عوام 75 سال تک ایف سی آر جیسے ناقص قانون کے زیرِ سایہ زندگی گزارتے رہے جس کے نتیجے میں نہ صرف بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوا بلکہ تعلیم، صحت اور ترقی کے شعبے بھی بدترین حالات کا شکار رہے۔
اے بی این نیوز کے پروگرام تجزیہ میں گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہاکہ 1991 کے بعد دہشت گردی اور عسکریت پسندی کی وجہ سے کالج روڈ سمیت کئی اہم انفراسٹرکچر تباہ ہو چکے ہیں جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وعدہ کیا گیا ایک ہزار ارب روپے تاحال ادا نہیں کیے گئے۔ آفریدی نے شکوہ کیا کہ علاقے میں اساتذہ اور اسکولوں کی کمی کے باوجود حکومت نے 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرکے مقامی آبادی کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں چند بااثر افراد کی فیکٹریاں اور کاروبار مستفید ہوئے جبکہ قبائلی علاقوں کے عوام سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق عدم مساوات اور ناانصافی ہی ملک میں امن و امان کے مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ اگر انصاف فراہم نہ کیا گیا تو لوگ آواز اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔
آفریدی کا کہنا تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی خودمختاری اور مالیاتی اختیارات میں بہتری آئی، مگر صوبوں نے WIFAC سے حاصل ہونے والے فنڈز ضلعی سطح تک منتقل نہیں کیے جس سے مسائل مزید پیچیدہ ہوئے۔
ادھر دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما شمائلہ رانا کہا کہ پنجاب حکومت نے عوامی فلاح، ماحولیات اور بنیادی سہولتوں کے لیے جو اقدامات کیے ہیں وہ قابلِ تعریف ہیں۔ سموگ سے نمٹنے والے اقدامات پہلی بار مؤثر انداز میں کیے گئے، جبکہ پنجاب بھر میں ترقیاتی منصوبے واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔
اے بی این نیوز کے پروگرام تجزیہ میں گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما کاکہناتھاکہ موسمیاتی تبدیلی کے دور میں حکومتوں کو ایک دوسرے پر غیر ضروری تنقید کے بجائے مسئلے کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔
شمائلہ رانا نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے این ایف سی اجلاس میں عدم شرکت کی خبریں ذاتی مصروفیات پر مبنی ہو سکتی ہیں، تاہم انہیں غیر ذمہ داری کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔وفاق اور صوبوں کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ماضی میں وفاق اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون میں کمی دکھائی جس کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف اقدامات مؤثر ثابت نہ ہو سکے۔
ان کے مطابق ہر صوبے کو وفاق کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنا چاہیے تاکہ گورننس اور سیکیورٹی میں بہتری لائی جا سکے۔
مزید پڑھیں:غیر رجسٹرڈ موبائل فونز بند کرنے کا فیصلہ















