اہم خبریں

عدالتی احکامات کے باوجود جیل انتظامیہ عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالتی رہی،پی ٹی آئی

اسلام آباد ( اے بی این نیوز        )شوکت بسرا نے کہا کہ عدالت کے واضح احکامات کے باوجود جیل انتظامیہ ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالتی رہی اور پارٹی رہنماؤں سمیت کارکن کئی روز تک جیل کے باہر پرامن بیٹھے رہے۔ ان کے مطابق عوامی دباؤ اور مسلسل کوششوں کے بعد ہی بانی پی ٹی آئی کی فیملی ملاقات ممکن ہو سکی۔ سہیل آفریدی نے ہائی کورٹ کے آرڈر لے کر بھی کوشش کی لیکن جیل حکام نے اجازت نہ دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں نواز شریف اور شہباز شریف کو جیل میں خصوصی سہولیات اور میڈیا تک رسائی حاصل تھی، مگر آج ان کی سیاسی حیثیت محدود ہو چکی ہے۔ کھیل داس کوہستانی نے گفتگو میں مؤقف اپنایا کہ کسی بھی قیدی کو سیاسی پیغامات دینے کی اجازت نہیں ہوتی، اس لیے بانی پی ٹی آئی سے سیاسی نوعیت کی ملاقاتوں پر پابندی ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق خاندانی ملاقات کا مقصد صرف ذاتی احوال ہوتا ہے، اسے سیاسی رنگ دینا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن بیانات اور سرگرمیوں کی اجازت کسی صورت نہیں دی جا سکتی۔

پیپلزپارٹی کے قادر مندو خیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سزا یافتہ شخص پارٹی کی سربراہی نہیں کر سکتا لیکن آج اس اصول کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل کیوں نہیں ہو رہا۔قادر مندو خیل نے یہ بھی کہا کہ سیاست میں اندرونی اختلافات اور عوامی بے توجہی نمایاں ہو چکی ہے، جبکہ کارکن اصل صورتحال جاننے کی کوشش میں ہیں۔ ان کے مطابق وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی اکثر اجلاسوں میں شامل ہوتے تھے لیکن اب ان کی غیر حاضری سوالات کو جنم دے رہی ہے۔رہنما پی ٹی آئی شوکت بسرا، کھیل داس کوہستانی اور قادر مندوخیل نے اے بی این کے پروگرام تجزیہ میں بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں، قانونی رکاوٹوں اور موجودہ سیاسی صورتحال پر اظہارِ خیالکر رہے تھے،

قادر مندو خیل کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جیل میں جو ہو رہا ہے وہ “مکافاتِ عمل” ہے کیونکہ یہی سلوک ماضی میں انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ کیا تھا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی فیملی ملاقاتیں ضرور ہونی چاہئیں اور قانونی طریقے سے رکاوٹیں دور کی جا سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں :ہنی ٹریپ کا ایک اور بڑا سکینڈل منظر عام پر آگیا،منظم نیٹ ورک بے نقاب،ہو شربا انکشافات

متعلقہ خبریں