اہم خبریں

عظمیٰ خان کا عمران خان سے ملاقات کے بعد ان کی صحت سے متعلق اہم بیان آگیا۔

راولپنڈی(اےبی این نیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ عظمیٰ خان کا بھائی سے ملاقات کے بعد ان کی صحت سے متعلق اہم بیان آگیا۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت ٹھیک ہے، لیکن وہ بڑے غصے میں تھے انھوں نے کہا کہ یہ ذہنی ٹارچر کررہے ہیں۔

عظمیٰ خان کا مزید کہنا تھا کہ بہنوں سے مشاورت کے بعد میڈیا سے گفتگو کروں گی۔

بعدازاں عظمیٰ خان نے کہا کہ عمران خان سہیل آفریدی کی کارکردگی سے مکمل خوش ہیں ،عمران خان نے سہیل آفریدی کے کردار کو بھرپور سراہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے احتجاجی تحریک قائد محمود خان اچکزئی ہیں وہ جو بھی فیصلہ کریں تحریک انصاف مکمل عملدرآمد کرے ، خاص طور پارلیمنٹیرینز احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کسانوں کے حوالے سے بہت پریشان تھے انہوں نے قوم سے کہا کہ جب تک آپ غلامی کے مائنڈ سیٹ میں رہیں گے یہ چینی مافیا، لینڈ مافیا، مینڈیٹ چور، ایکسٹینشن مافیاز آپ کو غلام بنا کر ہی رکھیں گے، اگر آپ اپنی اور اپنی نسلوں کی آزادی چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو اٹھنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کے نام پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان بار کونسل کے انتخابات میں حامد خان اور سلمان اکرم راجہ جن امیدواران کا انتخاب کریں گے ساری پی ٹی آئی متحد ہو کر ان کو سپورٹ کرے۔

عظمیٰ خان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے پی ٹی آئی ممبران اسمبلی و سینیٹ اس بات پر سپیکر قومی اسمبلی و چیئرمین سینیٹ سے احتجاج کریں کہ ابھی تک علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کے اپوزیشن لیڈر کے نوٹیفکیشن کیوں جاری نہیں ہو رہے۔

دوسری جانب نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جیل انتظامیہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی بہن عظمیٰ خان اور وکیل سلمان صفدر کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جیل انتظامیہ نے جیل مینول کے عین مطابق بانی پی ٹی آئی کی بہن عظمیٰ خان اور وکیل سلمان صفدر کو اس شرط پر ملاقات کی اجازت دی کہ اس ملاقات کے دوران یا اس کے بعد کسی قسم کی سیاسی گفتگو یا سرگرمی نہیں کی جائے گی۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ نے ملاقاتوں کے تسلسل کے لیے یہ شرط عائد کی ہے کہ ملاقاتوں کے بعد کسی قسم کی بھی سیاسی سرگرمی یا گفتگو نہیں کی جائے گی بصورت دیگر ملاقاتوں سے متعلق فیصلہ تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں۔ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس موبائل پر بم حملہ ، 3 اہلکار شہید

متعلقہ خبریں