اہم خبریں

گورنر کے پاس چیف ایگزیکٹو کے خلاف چارج شیٹ موجود ہے، فیصل چودھری

اسلام آباد ( اے بی این نیوز    )فیصل چودھری نے کہا کہ حکومت کسی نوٹیفکیشن کو عوامی مارکیٹ ٹاپک نہیں بنا سکتی اور عوامی شور سے عہدے کی قانونی حیثیت متاثر نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق حکومتی فیصلوں کی اہمیت کم کرنے کے الزامات سامنے آ چکے ہیں اور گورننس اور قانونی نظام میں ناکامی واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سلامتی اور حساس افسران کے معاملات پر مذاق ناقابل قبول ہے، کیونکہ ایسے رویے سے پارلیمنٹ اور عوام کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر سنجیدگی اور ناقص کارکردگی ملک کے لیے خطرہ ہے اور یہ معاملہ مذاق کا نہیں بلکہ ذمہ داری کا ہے۔ اس وقت گورنر کے پاس چیف ایگزیکٹو کے خلاف چارج شیٹ موجود ہے، جس میں دہشت گردی کی سرپرستی اور منشیات کی سمگلنگ جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔وہ اے بی این کے پروگرام ’’سوال سے آگے‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے ،ادھر دوسری جانب بیرسٹر عقیل نے اسی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا صوبے میں ترقیاتی کاموں پر بالکل توجہ نہیں دے رہے اور وفاق اور صوبوں کے درمیان مؤثر کوآرڈینیشن ضروری ہے۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس اور آپریشنل صلاحیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اور لوکل گورنمنٹ کی ترجیحات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

بیرسٹر عقیل نے واضح کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے آئینی دائرہ کار میں ہیں اور وفاق صوبوں کو عملی اقدامات فراہم کر رہا ہے تاکہ پالیسی پر عمل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 234 کے تحت اگر کوئی صوبہ ناقابلِ حکمرانی ہو تو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی منظوری ضروری ہے، اور وفاق غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے ریموول پروسیجرز جاری رکھے گا۔

بیرسٹر عقیل نے مزید کہا کہ بعض صوبوں کی ترجیحات وفاقی پالیسی کے مطابق نہیں ہیں، مثال کے طور پر ریفیوجی کیمپ ابھی بھی فعال ہیں، تاہم خیبر پختونخوا حکومت وفاقی پالیسی پر عمل کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ممکنہ خطرات اور سیکیورٹی کے لیے تیار رہنا ضروری ہے اور وفاق و صوبے دونوں آئینی دائرہ کار کے مطابق اقدامات کریں گے، بصورت دیگر مشترکہ حکمت عملی اور آئینی اقدامات نافذ کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں :کے پی میں گورنر راج لگے گا یا نہیں، طارق فضل چودھری نے واضح بتا دیا

متعلقہ خبریں