کرا چی ( اے بی این نیوز )2026 میں سونے کی قیمتوں کے حوالے سے عالمی مالیاتی حلقوں میں بڑی ہلچل مچ گئی ہے۔ اکتوبر 2025 کے آخر میں عالمی مارکیٹ میں گولڈ ریٹس میں اچانک کمی نے سرمایہ کاروں کو چونکا دیا تھا، جب سونا 4400 ڈالر فی اونس کی بلند ترین سطح سے پھسل کر 4000 ڈالر سے نیچے آگیا۔ تاہم نومبر کے آغاز میں قیمتوں نے دوبارہ سنبھالا لیا اور تقریباً 6 فیصد تیزی دیکھنے میں آئی۔
2025 مجموعی طور پر سونے کے لیے غیر معمولی سال رہا، جس میں قیمتیں 60 فیصد سے زیادہ بڑھیں۔ گزشتہ پانچ سالوں کا جائزہ لیا جائے تو 2024 میں 27 فیصد، 2023 میں 13 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ ہوا، جبکہ صرف 2021 اور 2022 میں معمولی مندی دیکھی گئی۔
معاشی ماہرین کے مطابق 2026 میں بھی سونے کی مضبوط طلب برقرار رہنے کا امکان ہے۔ گولڈ مین ساکس کا کہنا ہے کہ امریکا میں بڑھتی معاشی غیر یقینی صورتحال، ڈالر کی کمزور کارکردگی اور مالیاتی پالیسی کی نرمی سونے کو نئی بلندیوں کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
امریکی لیبر مارکیٹ اس وقت دباؤ میں ہے۔ اے ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں صرف 10 ہزار نئی نوکریاں پیدا ہوئیں، جبکہ سال کے آغاز میں یہ تعداد ہر ماہ ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ اکتوبر میں 1 لاکھ 53 ہزار سے زائد ملازمین فارغ کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 175 فیصد اضافے کے برابر ہے۔ 2025 کے دوران 40 فیصد کمپنیوں نے برطرفیاں کیں اور 2026 میں مزید 60 فیصد ادارے اسی راستے پر چلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مہنگائی بھی دوبارہ اوپر جا رہی ہے۔ نئی ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے درآمدات مہنگی ہو چکی ہیں جس کے باعث سی پی آئی انفلیشن اپریل کے 2.3 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 3 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ یہی صورتحال فیڈرل ریزرو کے لیے چیلنج بنی ہوئی ہے، جو روزگار کو سہارا دینے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے درمیان پھنس چکا ہے۔ اسی دباؤ کے باعث فیڈ نے ستمبر اور اکتوبر میں شرح سود میں 0.25 فیصد کمی کی، جبکہ دسمبر میں مزید کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
دوسری طرف امریکا کا مجموعی قرض 38.3 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جس سے خدشہ ہے کہ غیر ملکی سینٹرل بینکس امریکی بانڈز کی خریداری کم کر سکتے ہیں۔ اس تمام صورتحال نے ڈالر کی قدر کو کمزور اور ٹریژری ییلڈز کو مزید نیچے دھکیل دیا ہے۔ 10 سالہ ییلڈ جنوری کی 4.77 فیصد سطح سے کم ہو کر اب 4.03 فیصد پر آچکی ہے، جبکہ ڈالر انڈیکس بھی 109 سے گر کر 99.5 تک پہنچ گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2026 کے وسط تک سونے کی قیمت 4500 ڈالر فی اونس تک بڑھ سکتی ہے، اور عالمی سرمایہ کار اس قیمتی دھات کو محفوظ ترین سرمایہ کاری کے طور پر مزید ترجیح دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں :پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ















