اہم خبریں

سابق وزیر اعظم کو 21 سال قید

ڈھاکا ( اے بی این نیوز        ) ڈھاکا کی خصوصی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو راجوک کے پرباچال نیو ٹاؤن منصوبے میں مبینہ غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ سے متعلق تین الگ کرپشن کیسز میں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا سنا دی۔ فیصلہ جمعرات کے روز اسپیشل جج کورٹ نمبر 5 کے جج محمد عبداللہ المأمون نے سنایا۔ عدالت کے مطابق ہر مقدمے میں 7 سال قید کی سزا دی گئی ہے، اور تینوں سزائیں یکے بعد دیگرے پوری ہوں گی۔

یہ مقدمات 23 نومبر کو دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ کے لیے مقرر کیے گئے تھے۔ تین کیسز میں مجموعی طور پر 22 افراد ملزم تھے جن میں سے 21 کو سزا سنائی گئی جبکہ ایک شخص کو بری کر دیا گیا۔ سزا پانے والوں میں شیخ حسینہ کے صاحبزادے ساجب وجید جوائے، صاحبزادی صائمہ وجید پُتول، سابق وزیرِ مملکت برائے ہاؤسنگ شریف احمد، وزارتِ ہاؤسنگ اور راجوک کے کئی سابق افسران کے ساتھ سابق پرنسپل سیکریٹری محمد صلاح الدین بھی شامل ہیں۔ ان میں سے صرف راجوک کے سابق اسٹیٹ و لینڈ ممبر خورشید عالم پہلے ہی عدالتی حراست میں تھے۔

اس سے قبل 17 نومبر کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل ایک الگ کیس میں شیخ حسینہ اور سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کو جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت سنا چکا ہے، جب کہ اسی مقدمے میں سابق آئی جی پی چوہدری عبداللہ المأمون بطور ریاستی گواہ سامنے آئے اور انہیں 5 سال قید ہوئی۔

اینٹی کرپشن کمیشن نے اس سال راجوک پلاٹ الاٹمنٹ پر چھ مقدمات دائر کیے تھے، جن میں سے تین کا فیصلہ آج سنایا گیا۔ باقی کیسز، جن میں شیخ ریحانہ اور برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ رضوانہ صدیق کے نام بھی شامل ہیں، کا فیصلہ یکم دسمبر کو متوقع ہے۔

عدالت کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت رہی، اور حکام کے مطابق سیاسی تناؤ کے باعث کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی فورسز تعینات تھیں۔

مزید پڑھیں :10 دسمبر تک ترقیاتی فنڈز کے سو فیصد استعمال کو یقینی بنایا جائے،وزیراعظم آزاد کشمیر

متعلقہ خبریں