اسلام آباد (اے بی این نیوز) دیگر محکموں کی طرح پاکستان ریلوے کی بھی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلوے کے امور سے متعلق اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق 7 ڈیجیٹل پورٹل کام کر رہے ہیں، 54 ریلوے سٹیشنز کو ڈیجیٹائز کر دیا گیا ہے، جبکہ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد سٹیشنوں پر مفت وائی فائی فراہم کر دی گئی ہے، ریلوے سٹیشنوں پر مزید 438 دسمبر کو مفت وائی فائی فراہم کی جائے گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 56 ٹرینیں RABTA کو منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ 54 ریلوے سٹیشنوں کو ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈیجیٹل وزنی پل کا پائلٹ پراجیکٹ کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے شروع کیا گیا ہے، یہ سہولت پپری، کراچی کنٹونمنٹ، پورٹ قاسم، لاہور اور راولپنڈی میں بھی فراہم کی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن میں اے آئی کے ساتھ کام کرنے والے 148 سرویلنس کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ریلوے اسٹیشنوں پر بینکوں کے اے ٹی ایم بھی لگائے جارہے ہیں۔
اس کے علاوہ ریلوے سٹیشنوں کی صفائی کا کام آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے، بڑے ریلوے سٹیشنوں پر مسافروں کے لئے اعلیٰ معیار کے ویٹنگ رومز بنائے گئے ہیں اور ریلوے سٹیشنوں پر کھانے پینے کی اشیاء چاروں صوبوں کے فوڈ اتھارٹیز تک پہنچائی گئی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 4 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے، 11 مزید ٹرینوں کو جلد آؤٹ سورس کر دیا جائے گا، آؤٹ سورسنگ کی وجہ سے 8.5 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے، 40 سامان اور بریک وینز کو بھی آؤٹ سورس کیا گیا ہے، جس سے 820 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے،
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ لاہور، کراچی، ملتان، پشاور، کوئٹہ اور سکھر میں ریلوے اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ پر کام جاری ہے، ریلوے اسکولوں، کالجوں اور ریسٹ ہاؤسز کو آؤٹ سورس کرنے پر بھی کام جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 155 ریلوے اسٹیشنز کو سولر انرجی پر تبدیل کر دیا گیا ہے، ریلوے کی مین لائن ون اور مین لائن تھری کے کراچی کوٹری سیکشن کی اپ گریڈیشن کے لیے پلان آف ایکشن تیار کیا جا رہا ہے، جب کہ تھر ریل کنیکٹیویٹی منصوبے کے حوالے سے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اسلام آباد-تہران-استنبول ٹرین جلد شروع کر دی جائے گی، اور قازقستان-ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریل منصوبے پر بھی ابتدائی کام جاری ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ریلوے نظام کی بحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے ریلوے منصوبوں پر قانونی اور معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور ریلوے کی جائیداد اور زمین کے معاملات کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اپنانے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں:سابق برطانوی فوجی اڈے کی سکیورٹی میں اچانک اضافہ کر دیا گیا















