اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اہم حکومتی پالیسیوں اور خطے کی موجودہ صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ متعدد ممالک، جن میں بھارت بھی شامل ہے، پہلے ہی چیف آف ڈیفنس فورس (CDF) کا عہدہ رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق پاکستان میں مجوزہ سی ڈی ایف کا منصب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا متبادل ہوگا، اور اس کے تمام اختیارات اور ذمہ داریاں نئے عہدے کو منتقل کر دی جائیں گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں افغانستان کی جانب سے کی جانے والی دراندازی میں بھارت کا کردار شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کی بڑی قوتیںسعودی عرب، ایران اور چین اس صورتحال کے خاتمے اور پاکستان میں امن کے خواہاں ہیں۔ خواجہ آصف نے افغانستان کو عالمی دہشتگرد گروہوں کی پناہ گاہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ اسلام آباد اور کابل کے روابط بہتر ہوں، کیونکہ پاکستان اگر دو محاذوں پر مصروف رہے گا تو اس کا فائدہ صرف نئی دہلی کو ہوگا۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ موجودہ تناؤ کے باوجود ممکن ہے بھارت پاکستان کے ساتھ براہِ راست تنازع مول لینے سے گریز کرے، کیونکہ اسے اپنی ماضی کی ناکامیوں کا بخوبی احساس دلایا جا رہا ہے۔ تاہم بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیان کو مکمل طور پر نظرانداز بھی نہیں کیا جا سکتا۔
وفاقی مالیاتی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم صوبوں کو دفاعی اخراجات اور قرضوں میں اپنا بوجھ بانٹنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بیوروکریسی کو ملک کا سب سے طاقتور طبقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اس طاقت کے ڈھانچے میں اصلاحات نہیں ہوں گی، ملکی مسائل حل نہیں ہو پائیں گے۔
مزید پڑھیں :لکی مروت ، افسوسناک واقعہ ،جا نی نقصان ہو گیا















