اہم خبریں

عالمی رجحانات سے مقامی خطرات تک: پاکستان کے سائبر خطرات کے منظرنامے کے حوالے سے کیسپرسکی کے ہوشربا انکشافات

اسلام آباد(اے بی این نیوز         ) اسلام آباد میں سی ٹی آئی سمٹ 2025 میں شرکت کے بعد عالمی سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے پاکستان کے موجودہ سائبر خطرات کے منظرنامے پر تفصیلی اعداد و شمار پیش کیے اور آن لائن محفوظ رہنے کے لیے عملی مشورے شیئر کیے۔ میڈیا بریفنگ کے دوران کیسپرسکی کے عالمی سیکیورٹی ماہر دمتری بریزِن نے پاکستان کو درپیش سنگین سائبر خطرات پر روشنی ڈالی جن میں ایکسپلائٹس، تاوان کی غرض سے سائبر حملے، اور ٹارگٹڈ حملے شامل ہیں۔
کیسپرسکی کے اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے پہلے نو ماہ میں پاکستان میں 53 لاکھ سے زائد آن ڈیوائس حملے ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں 27 فیصد عام صارفین اور 24 فیصد کارپوریٹ ادارے متاثر ہوئے، جنہیں انفیکٹڈ یو ایس بی ڈرائیوز، سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور خفیہ انسٹالرز کے ذریعے مال ویئر پہنچایا گیا، جیسے رینسم ویئر، ورمز، بیک ڈورز، ٹروجنز، پاس ورڈ چور سافٹ ویئر اور اسپائی ویئر۔ اسی عرصے کے دوران 25 لاکھ سے زائد ویب حملے کیسپرسکی کے سیکیورٹی سسٹمز نے بلاک کیے۔ ان میں 16 فیصد صارفین اور 13 فیصد ادارے متاثر ہوئے جنہیں فشنگ اسکیمز، ایکسپلائٹس، بوٹ نیٹس، ریموٹ ڈیسک ٹاپ پروٹوکول حملے اور جعلی وائی فائی نیٹ ورکس جیسے خطرات کا سامنا تھا۔

مزید تفصیلی اعداد و شمار کے مطابق کیسپرسکی نے 3.54 لاکھ ایکسپلائٹ حملے روکے، 1.66 لاکھ بینکنگ مال ویئر، 1.26 لاکھ اسپائی ویئر اٹیکس، 1.13 لاکھ بیک ڈورز اور 1.07 لاکھ پاس ورڈ چوریاں ناکام بنائیں۔ رینسم ویئر کے 42 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے، جو عام طور پر بڑے پیمانے پر نہیں بلکہ مخصوص اہداف پر مرکوز ہوتے ہیں۔ مزید برآں، تاوان کی غرض سے سائبر حملے پاکستان سمیت دنیا بھر میں کارپوریٹ سائبر واقعات کی بڑی وجہ ہے۔ اس کے خلاف مؤثر دفاع کے لیے پریوینشن اور رسپانس دونوں حکمتِ عملیوں کی ضرورت ہے، جن میں مضبوط تصدیقی نظام، ریموٹ ایکسس پر پابندیاں، جیسے کیسپرسکی نیکسٹ لائن سے ایکس ڈی آر ، باقاعدہ بیک اپس، اور یوزر آگاہی تربیت شامل ہیں تاکہ فشنگ سے ہونے والے ابتدائی حملوں سے بچا جا سکے۔

کیسپرسکی کے مطابق پاکستان اس وقت سات ایڈوانسڈ پرسسٹنٹ تھریٹ (APT) گروپس کے نشانے پر ہے، جو ٹیلی کام، مالیاتی خدمات، حساس انفراسٹرکچر، دفاع اور سرکاری اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور ساتھ ہی تجارتی اور ابھرتی ہوئی صنعتوں میں بھی مداخلت کر رہے ہیں۔ ایک نمایاں مثال“Mysterious Elephant”نامی APT گروپ ہے، جو ا بشمول پاکستان کے یشیا پیسفک خطے میں تنظیموں پر حملے کر رہا ہے،۔ ان کا مقصد انتہائی حساس معلومات، جیسے دستاویزات، تصاویر، آرکائیو فائلز اور واٹس ایپ ڈیٹا چرانا ہے۔

دمتری بریزِن نے کہا، ”کچھ خطرات وسیع پیمانے پر پھیلتے ہیں، جبکہ کچھ مخصوص اہداف پر مرتکز ہوتے ہیں۔ مثاخطرات کے منظرنامے کو سمجھنا اب ایک عملی ضرورت بن چکا ہے — جب آپ جانتے ہیں کہ آپ کے خطے میں کون سے خطرات فعال ہیں، تو آپ اپنی سیکیورٹی کو ان کے مطابق بہتر بنا سکتے ہیں۔” کیسپرسکی صارفین کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ سائبر ہائجین اصولوں کو اپنی روزمرہ آئی ٹی عادات کا حصہ بنائیں، کیسپرسکی پریمیم جیسے سیکیورٹی حل استعمال کریں، سسٹمز کو باقاعدگی سے اپڈیٹ کریں اور قیمتی ڈیٹا کا بیک اپ رکھیں۔ اداروں کے لیے تجویز ہے کہ وہ اپنی آئی ٹی انفراسٹرکچر کا جائزہ لیں، اینڈ پوائنٹ پروٹیکشن سے لے کر ایک ڈی آر تک تمام عناصر کو محفوظ کریں، تھریٹ انٹیلیجنس حاصل کریں، اور اپنی سائبر سیکیورٹی پالیسیز اور ملازمین کی تربیت کو باقاعدگی سے اپڈیٹ کریں، جیسا کہ کیسپرسکی سیکیورٹی اویئرنیس پلیٹ فارم میں دستیاب ہے۔

مزید پڑھیں :آمدہ حکومت بھی بنائیں گے،نا مزد وز اعظم آزاد کشمیر فیصل ممتاز راٹھور

متعلقہ خبریں