اسلام آباد (اے بی این نیوز )اعتزاز احسننے اے بی این نیوز کے پروگرام ’’سوال سے آگے ‘‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ جوڈیشری نے حکومت کا ساتھ دے کر اپنے آپ کو کمزور کر لیا ہے۔
سپریم کورٹ جیسا ادارہ اس فیصلے کے بعد اپنی اصل حیثیت کھو چکا ہے۔
یہ نیا نظام عدلیہ میں انتشار اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کرے گا۔ آئینی عدالت کے لیے الگ اخراجات اور عمارتیں درکار ہوں گی۔ سپریم کورٹ میں اتنی جگہ نہیں جتنے ججز اب ہو جائیں گے۔
شریعت کورٹ پہلے ہی اپنی حدود واضح کر چکی، نیا ڈھانچہ ممکن نہیں۔
یہ عدالتی تجربہ آئین اور نظامِ انصاف کو مزید کمزور کرے گا۔ہمارے ذہنوں میں ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ نظام چلے گا کیسے۔ یہ فیصلہ تاریخ میں عدلیہ کے لیے سب سے بڑا سانحہ سمجھا جائے گا۔
آئینی عدالت کے فیصلے سپریم کورٹ کیلئے پابند نہیں، اس لیے اختلاف اور بحث لازمی ہیں۔
جمہوریت میں اختلاف اور بائیکاٹ کا امکان ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔ ججز کے تبادلے پر وکلا ممکنہ ردعمل کے لیے تیار رہیں۔ ماضی کی طاقتیں دباؤ ڈال چکی ہیں، لیکن وکلا کی تحریک کامیاب ہو سکتی ہے۔
آنے والے دنوں میں عدلیہ کے تبادلوں پر ممکنہ وکلا تحریک کا امکان بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیں :اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس سانحہ،ناقابل یقین پیش رفت،بڑا نیٹ ورک واشگاف،سہولت کار دھر لیا گیا















