اسلام آباد (اے بی این نیوز ) ا پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل چودھری نے کہا کہ حالیہ ووٹ عوامی مینڈیٹ اور عوامی مفاد کے مطابق نہیں دیا گیا۔ ان کے مطابق سیاسی معاملات اس انداز میں چل رہے ہیں کہ عوام کی ترجیحات پس منظر میں چلی گئی ہیں۔فیصل چودھری نے کہا کہ آئینی ترامیم پر بحث تو جاری ہے مگر 27ویں اور 28ویں آئینی ترمیم کی وضاحت واضح طور پر سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی فیصلے عجلت میں کیے جا رہے ہیں، جبکہ ایسے اہم معاملات پر تحمل کے ساتھ شفاف فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کے عمل میں شفافیت اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے، اور پارٹی لائلٹی کے ساتھ قانون سے وابستگی کو بھی مضبوط رکھا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سینیٹر عرفان صدیقی کی رحلت قومی سطح پر ایک بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سینیٹ میں ہونے والے ووٹ نے ملک کے سیاسی منظرنامے کو بدل کر رکھ دیا۔ اگر ووٹ برابر رہتے تو چیئرمین سینیٹ کا فیصلہ کن کردار ہوتا۔عقیل ملک کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے لیے یہ لمحہ غور طلب ہے کہ ایک اپوزیشن ووٹ نے حکومت کو سہارا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں اصولوں کی پاسداری سب سے زیادہ اہم ہے۔ صادق سنجرانی کے وقت بھی وفاداریاں بدلی گئی تھیں، تب بھی اسے غلط کہا گیا تھا، تو آج کیوں نہیں؟اے بی این نیوز کے پروگرام “سوال سے آگے” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی قیادت ہمیشہ پارٹی وابستگی اور ڈسپلن پر زور دیتی ہے۔
سیاسی وفاداری وقتی مفاد پر قربان کرنا جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کا احترام اور پارٹی ڈسپلن ہی سیاست کی بنیاد ہے، اور پارلیمانی نظام میں استحکام اسی وقت ممکن ہے جب ارکان اپنے حلف کے مطابق عمل کریں۔ بیرسٹر عقیل نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی فیصلے ذاتی مفاد کے بجائے قومی مفاد میں کیے جائیں، کیونکہ جمہوریت تب ہی مضبوط ہوگی جب وعدے اور وفاداریاں تبدیل نہ ہوں۔
مزید پڑھیں :فتنہ الخوارج کے انتہائی مطلوب دو ٹارگٹ کلرز جہنم واصل















