اسلام آباد (اے بی این نیوز )مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ نےکہا کہ پی ٹی آئی بظاہر ایک سیاسی جماعت ہے مگر عملی طور پر وہ دہشت گردوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی حالات میں کوئی واضح تبدیلی نہیں آئی اور صورتحال پہلے جیسی ہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان سے دو ٹوک بات کی ہے کہ وہ یا تو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو یا دہشت گردوں کے ساتھ۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان نے دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو وہ کردار ادا کرنا چاہیے تھا جو ایک ذمہ دار ہمسایہ ملک کے طور پر اس کا فرض بنتا ہے، مگر ایسا نہیں کیا گیا۔
وہ اے بی این نیوز کے پروگرام ’’تجزیہ‘‘ میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے اور اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں۔ ان کے مطابق خطے میں امن و استحکام کے لیے ہمسایہ ممالک کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔
سینیٹرہمایوں مہمند ھے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 1990 میں اسامہ بن لادن سے فنڈنگ لی۔ اس فیصلے نے پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں میں عدم توازن پیدا کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں نے ملک کو بحران میں ڈال دیا۔
ان پالیسیوں کے اثرات آج بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ غیر ملکی جنگوں میں شامل نہ ہوتے تو موجودہ صورتحال مختلف ہوتی۔ پاکستان آج جس حالت میں ہے وہ انہی حکومتوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
ان لوگوں نےقومی اداروں کوتباہ کیا جس سےپاکستان کی ترقی رک گئی۔ پاکستان کبھی اپنی ریجن کا سب سے مضبوط ملک ہوتاتھا۔
رہنماپیپلزپارٹی سینیٹرسرمدعلی نے کہا کہ ہندوستان چاہتا ہے پاکستان غیر مستحکم ہو۔ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کو برداشت نہیں کرے گا۔ تحریک طالبان یا دیگر گروپس کی اجازت سرخ لکیر ہے۔ فیصلے حقیقت پر مبنی ہونے چاہئیں، مفروضوں پر نہیں۔
بین الاقوامی مثالیں بھی اہم ہیں، جیسے لندن کے انتخابات۔ پی ٹی آئی کے پاس صوبائی حکومت اور مینڈیٹ ہے۔ اتفاق رائے بنانا ممکن ہے، لیکن سب کو اپنی پوزیشن چھوڑنی ہوگی۔ پی ٹی آئی کی سیاست 4 سال سے جاری ہے، الزام تراشی معمول بن گئی۔
بانی پی ٹی آئی اپنےبرادر ان لا کے لیے یو کے جا کر ووٹ مانگتے رہے۔ حقیقت یہ ہے لندن انتخابات میں مسلم امیدوارکیخلاف مہم چلائی۔ پاکستان کے حامی اور ملک دشمن میں فرق سمجھنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں :مشہور ٹک ٹاکرانتقال کر گئے















