اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اسلام آباد، وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے تصدیق کی ہے کہ 27ویں کے بعد اب 28ویں آئینی ترمیم بھی لائی جا رہی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئی ترمیم تعلیم، آبادی اور بلدیاتی اداروں سے متعلق ہوگی۔رانا ثنااللہ نے بتایا کہ سینیٹ میں حکومت کے پاس اس بار 67 یا 68 ووٹ تھے، تاہم سینیٹر عرفان صدیقی کی علالت کے باعث وہ ایوان میں شریک نہیں ہو سکے۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ مشکل ہوگا کیونکہ آئینی عدالت خود اسی ترمیم کے تحت قائم کی گئی ہے۔واضح رہے کہ ایوان بالا نے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی تھی، جس کے حق میں 64 ووٹ ڈالے گئے۔ اس ترمیم کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے بھی بل کی حمایت میں ووٹ دیا تھا، حالانکہ دونوں جماعتوں نے اس عمل سے الگ رہنے کا اعلان کیا تھا۔
جمعیت علمائے اسلام کے رہنما عبدالغفور حیدری نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر سینیٹر احمد خان کے خلاف کارروائی کا اعلان کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ 2024 کے عام انتخابات میں لاڑکانہ کے حلقہ این اے 194 سے بلاول بھٹو زرداری کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے، جس پر پارٹی نے انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں :سونا اپ ڈیٹ،جا نئے فی تولہ کیا قیمت ہے















