چین(اے بی این نیوز)چین میں شادی کے رجحانات ایک نئی سمت اختیار کر رہے ہیں۔ حکومت کی تازہ پالیسی کے بعد، نوجوان جوڑے اب ملک کے کسی بھی حصے میں اپنی شادی رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ پہلے یہ سہولت صرف ان کے آبائی مقام تک محدود تھی۔ اس پالیسی کا مقصد شادیوں کی گرتی ہوئی شرح کو بڑھانا اور ملک کے بڑھتے ہوئے آبادیاتی بحران کو روکنا ہے۔
رائٹرز کےمطابق چین نے مئی 2025 میں نیا قانون نافذ کیا، جس کے تحت شادی کے لیے جوڑوں کو اپنے رہائشی علاقے میں رجسٹریشن کروانے کی شرط ختم کر دی گئی۔ اس کے بعد مختلف صوبوں اور شہروں نے سیاحتی شادیوں کو فروغ دینے کے لیے منفرد اقدامات شروع کیے ہیں۔ اس تبدیلی نے شادی کے عمل کو آسان اور یادگار بنا دیا ہے۔
اب شادی کے دفاتر پارکوں، شاپنگ مالز، سب وے اسٹیشنوں اور یہاں تک کہ میوزک فیسٹیولز میں بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔
سنکیانگ کے دلکش پہاڑوں کے درمیان واقع ”سَی رَام جھیل“ ان دنوں اس نئی تبدیلی کی علامت بن چکی ہے۔ یہاں نہ صرف سیاح قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں بلکہ اب جوڑے بھی اپنی شادی کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے آ رہے ہیں۔ 30 سالہ بینک کلرک رن یِنگ شاؤ نے اپنے شریکِ حیات کے ساتھ اسی جھیل کے کنارے شادی کی۔ ان کا کہنا ہے، ’یہ جگہ اتنی خوبصورت ہے کہ ہم نے سوچا، کیوں نہ اپنی شادی کو بھی اسی لمحے کا حصہ بنا لیں۔‘
حکام نے ایسے ہی خوبصورت اور سیاحتی مقامات پر شادی رجسٹریشن دفاتر قائم کیے ہیں تاکہ شادی کو منفرد انداز دیا جا سکے۔ چین کے مختلف شہروں میں بھی یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ نانجنگ میں جوڑے کنفیوشس مندر میں منگ خاندان کے دور کی تھیم پر مبنی تقریب کرتے ہیں، چِنگدو میں برف پوش پہاڑوں کے درمیان دفتر کھولا گیا ہے، جبکہ شنگھائی میں نائٹ کلب میں شادی رجسٹریشن کی سہولت دی جا رہی ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ کوششیں وقتی طور پر کامیاب ثابت ہوئی ہیں۔ 2025 کی تیسری سہ ماہی میں ملک بھر میں شادیوں کی تعداد 16 لاکھ 10 ہزار تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 22.5 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ برس شادیوں کی شرح میں 20 فیصد کمی آئی تھی، جو اب تک کی سب سے بڑی کمی تھی۔
بیجنگ میں 31 سالہ وکیل وانگ جی یی اور 33 سالہ بینک ملازم ژان یونگ چیانگ نے اپنی شادی ہُوگو گوان ین مندر میں رجسٹر کروائی۔ وانگ نے کہا، ’یہ مندر امن اور خوشحالی کی علامت ہے، اور ہماری روایتی ثقافت میں گوان ین شادی اور اولاد جیسے خوش بخت واقعات سے منسلک ہے۔‘ وانگ کے مطابق نئی پالیسی نے ان کے فیصلے پر براہِ راست اثر تو نہیں ڈالا، لیکن یہ عمل ضرور آسان ہو گیا، کیونکہ اب انہیں اپنے آبائی صوبے شاندونگ واپس جانے کی ضرورت نہیں رہی۔
سنکیانگ کی سَی رَام جھیل میں شادی کرنے والے جوڑوں کو یہاں کے اعداد بھی دلچسپ لگتے ہیں۔ جھیل 2,073 میٹر کی بلندی پر واقع ہے، جو چینی زبان میں ”محبت ہمیشہ قائم رہے“ کی ہم آواز ہے۔ اس کا رقبہ 1,314 مربع کلومیٹر ہے، جسے ”زندگی بھر ساتھ“ کے معنی میں دیکھا جاتا ہے، جبکہ دارالحکومت ارمچی سے فاصلہ 520 کلومیٹر ہے، جو ”میں تم سے محبت کرتا ہوں“ کے ہم معنی ہے۔
چین میں دراصل نوجوان اکثر نمبروں کو محبت کے کوڈز کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جیسے ”520“ یا ”1314“۔ ایسے نئے رموز کبھی کبھی سیاحتی مقامات یا تجارتی مہمات میں اپنائے جاتے ہیں تاکہ ”رومانوی معنی“ پیدا کیے جائیں۔ لہٰذا 2073 کی تعبیر ”محبت ہمیشہ قائم رہے“ علامتی یا سِمبولک کے طور پر ہے، لغوی نہیں۔
تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ اضافہ عارضی ثابت ہو سکتا ہے۔ امریکی یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے ڈیموگرافر یی فُو شیان کے مطابق، یہ رجحان وقتی ہے۔ ان کے مطابق، “جغرافیائی پابندیوں کے خاتمے سے شادی آسان ضرور ہوئی ہے، مگر اس کے نتائج زیادہ دیرپا نہیں ہوں گے۔”
وہ کہتے ہیں کہ آبادی میں کمی کے باعث 2050 تک 20 سے 34 سال کی خواتین کی تعداد تقریباً نصف رہ جائے گی، اور نوجوان خواتین تعلیم اور معاشی خودمختاری کو شادی پر ترجیح دیں گی، جو عالمی رجحانات سے مطابقت رکھتا ہے
سی رام جھیل کے کنارے شادی کرنے والی رن یِنگ شاؤ کا ماننا ہے کہ صرف سہولت یا تفریح سے شادیوں میں حقیقی اضافہ ممکن نہیں۔ وہ کہتی ہیں، ”اصل تبدیلی تب آئے گی جب آمدنی بڑھے گی اور لوگ مالی طور پر محفوظ محسوس کریں گے۔ کوئی بھی دو لوگ صرف سفر کے دوران اچانک شادی نہیں کر لیتے، یہ حقیقت پسندانہ نہیں۔“
مزید پڑھیں۔وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی















