اسلام آباد (اے بی این نیوز )وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے قانونی مسودے کا ابتدائی خاکہ تیار کرلیا ہے، جس میں عدلیہ کے ڈھانچے اور اعلیٰ عدالتی عہدوں کے تقرر کے طریقہ کار میں اہم تبدیلیوں کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ میں موجود آئینی بنچ کی جگہ ایک مستقل9 رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، جو آئینی امور سے متعلق مقدمات کی سماعت کرے گی۔ اس اقدام کا مقصد آئینی نوعیت کے کیسز کو زیادہ شفاف اور منظم انداز میں نمٹانا بتایا جا رہا ہے۔
ترمیمی خاکے میں سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال سے بڑھا کر 70 سال کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔
مزید برآں، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق ڈیڈ لاک کی صورت میں یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کو بھیجنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ تعطل سے بچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم میں اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں بھی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں۔ صدر اور وزیراعظم کے اختیارات کم کر کےجوڈیشل کمیشن کا کردار مزید مؤثر بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ترمیم کا مقصد آئینی اداروں کے مابین توازن پیدا کرنا اور عدلیہ کے نظام کو زیادہ خودمختار اور شفاف بنانا ہے، تاہم قانونی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے اس مجوزہ ترمیم پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔
مزید پڑھیں :آئی سی سی رینکنگ، پاکستانی کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی،جا نئے کون کس نمبر آیا















