اسلام آباد(اے بی این نیوز)انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 8 رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے، جن میں اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب اور علی نواز اعوان سمیت دیگر شامل ہیں۔
دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے کی سماعت اے ٹی سی جج طاہر عباس سپرا نے کی، تاہم بار بار طلبی کے باوجود کوئی بھی پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش نہیں ہوا۔
مسلسل غیرحاضری پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے جج نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ افراد کو 11 نومبر تک عدالت میں پیش کیا جائے، بعد ازاں سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی گئی۔
یہ مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کے قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے درج کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشت گردی کے زمرے میں آنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری
ایک علیحدہ پیش رفت میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصر اللہ بلوچ نے آڈیو لیک کیس میں سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
دوران سماعت علی امین گنڈا پور کی جانب سے کوئی بھی پیش نہ ہوا، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی عدم دستیابی کے باعث فرد جرم کی کارروائی بھی مؤخر کردی گئی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے آج کیس فرد جرم عائد کرنے کیلئے مقرر کر رکھا تھا، عدالت نے آڈیو لیک کیس پر سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں۔















