اسلام آباد ( اے بی این نیوز ) سینیٹرفیصل واوڈانےا ے بی این نیوزکےپروگرام’’سوال سےآگے‘‘میں گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافہ، روپے کی قیمت مزید گر گئی۔ بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھنے لگا، ادائیگیاں مشکل ہوتی جا رہی ہیں۔ روپے میں لیے گئے قرض اب کئی گنا مہنگے پڑ رہے ہیں۔
حکومت پر قرضوں اور سود کی ادائیگی کا دباؤ بڑھ گیا۔ مہنگائی کے طوفان سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ 18ویں ترمیم کے بعد قرضوں کی ذمہ داری واضح نہیں۔ صوبے فنڈز تو لے رہے ہیں مگر قرض کا بوجھ وفاق پر ہے۔ روپے کی قدر مستحکم کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کمزور، قرض ادائیگیوں میں خطرہ بڑھ گیا۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو مکمل اختیارات حاصل ہیں۔ پاپولیشن پلاننگ واپس وفاق کو دینے کی تجویز زیر غورہے۔
این ایف سی ایوارڈ میں پاپولیشن کلیدی عنصر کے طور پر برقرار ہے۔ شہباز شریف کو کریڈٹ ہےکہ سول اتھارٹی برقرار رکھتے ہوئے اداروں کو کام کی آزادی دی۔
وزیر اعظم کا موقف ہے اگر ٹیم اہل ہے تو اسے مکمل سپورٹ دی جائے گی۔ دفاع اب صرف زمینی نہیں، سائبر اور اکنامک محاذ بھی اہم ہو گئے۔ ملٹی ڈومین وارفیئر میں فوج، نیوی، ایئر فورس اور سول اداروں کا اشتراک ناگزیرہے۔ حکومت دفاعی اداروں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔
ملک کی دفاعی پالیسی میں سائبر اور نیرٹیو وارفیئر کو شامل کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے سابق رہنما دوبارہ متحرک نظر آ رہے ہیں۔ قومی سطح پر امن و امان برقرار رکھنے پر حکومتی توجہ ہے۔
پرامن احتجاج کا حق آئین میں مزکورہ ہے مگر قانون کا اطلاق لازم ہے۔ تعلیم اور نصاب کی یکسانیت قومی یکجہتی کے لیے اہم قرار دی گئی۔
سیاسی جماعتوں پر پابندی کے امکانات پر تشویش عام ہے۔ قانون کی یکساں لاگوئی پر عوامی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ پرانے رہنماؤں کی واپسی سے پارٹی میں سیاسی حرکیات بدل رہی ہیں۔ سیاسی حل کیلئے آئینی اور پارلیمانی ڈائیلاگ کی ضرورت تسلیم کی جا رہی ہے۔
جمہوریت کو مضبوط رکھنے کیلئے تشدد سے گریز اور قانون کی پاسداری ضروری ہے۔ 18 سال کی دوستی اور تعلقات آج بھی یادگار ہے۔ سہیل آفریدی کی ملاقاتیں وزیراعظم کے ذریعے فیسلیٹیٹ کی جا رہی ہیں۔ تحریک انصاف کی توقع ہے کہ بانی کیلئے آسانیاں فراہم کی جائیں۔
پازیٹو پالیٹکس کے ذریعے راستہ بنانے کی کوشش جاری۔ جیل میٹنگز کے انتظامات اور درخواستوں کی نگرانی زیر غورہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے علم اور اجازت کے بغیر کوئی ملاقات نہیں ہوگی۔ میٹنگ کیلئے سہیل آفریدی اور متعلقہ حکام کو اجازت لینا لازمی ہے۔
اجتماعی طور پر ملاقاتیں اور اجازت نامے چیف ایگزیکٹو کے علم میں ہوتی ہیں۔ سہیل آفریدی کی میٹنگز اور درخواستیں حکومت کی نگرانی میں جاری ہیں۔
سیکرٹری جنرل پی پی پی نیئرحسین بخاری نے کہا کہ 27ویں ترمیم کےحوالےسے کوئی ڈرافٹ سامنے نہیں آیا۔ گورنمنٹ نے ہمارے ساتھ ڈرافٹ شیئر نہیں کیا۔ کمیٹی کی میٹنگ 6 نومبر شام کو طے ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹوکمیٹی کو بریف کریں گے۔ 18 اکتوبر کو کمیٹی کی میٹنگ میں کئی ایشوز ڈسکس ہوئے۔ 6نومبر اور 18 نومبر کی میٹنگزکے حوالے سے پیشرفت زیر غورہیں۔
پیپلز پارٹی ایشوز پر واضح موقف رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں :ایس پی عدیل اکبر کی بیوہ کے لیے خصوصی مراعات،جا نئے کیا















