اہم خبریں

ایف آئی اے نے (NCCIA) کے متعدد اعلیٰ اور ماتحت افسران کے خلاف سنگین الزامات پر مقدمہ درج کر لیا

اسلام آباد(اے بی این نیوز)وفاقی تحقیقاتی ادارے (FIA) نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) لاہور کے متعدد اعلیٰ اور ماتحت افسران کے خلاف مبینہ بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور بھاری رقوم رشوت کے طور پر وصول کرنے کے سنگین الزامات پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔


ذرائع کے مطابق مقدمہ نمبر 219/2025 ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل (ACC) لاہور میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید زین العابدین کی رپورٹ پر درج کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق نیشنل سائبر کرائم ایجنسی لاہور کے افسران ایک منظم نیٹ ورک کی صورت میں مختلف انکوائریز، کال سینٹرز، آن لائن فراڈ کے کیسز اور ملزمان سے بھاری رقوم بطور رشوت وصول کر کے افسرانِ بالا تک پہنچاتے رہے۔انکوائری کی تفصیلات:انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ NCCIA لاہور نے ایک مقدمہ میں ملزم سعد الرحمان عرف ڈی کی بھائی کو گرفتار کیا۔

تفتیش اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض کے سپرد کی گئی، جس نے مبینہ طور پر ملزم کی بیوی اروب جتوئی سے مقدمہ میں ریلیف دینے کے عوض 60 لاکھ روپے رشوت مانگی۔یہ رقم شعیب ریاض کے قریبی ساتھی عثمان اور سلمان عزیز (جو شعیب ریاض کا فرنٹ مین بتایا گیا ہے) کے ذریعے وصول کی گئی۔ اس کے علاوہ ملزم سعد الرحمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کی غرض سے مزید 30 لاکھ روپے چیکس کی صورت میں شہباز (شعیب کا ایک اور فرنٹ مین) اور ملزم کے وکیل چوہدری عثمان کے ذریعے بٹورے گئے۔رقوم کی تقسیم کاری:انکوائری رپورٹ کے مطابق کل 90 لاکھ روپے رشوت کی رقم میں سے:50 لاکھ روپے شعیب ریاض نے زوار احمد ڈپٹی ڈائریکٹر کے ایک قریبی دوست کے کارزون شوروم میں رکھوائے

،5 لاکھ روپے فرنٹ مین عثمان عزیز،5 لاکھ روپے وکیل چوہدری عثمان نے اپنے پاس رکھے،20 لاکھ روپے شعیب ریاض نے خود رکھے،15 لاکھ روپے اپنے فرنٹ مین کو دیے،جبکہ 10.5 لاکھ روپے ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو پہنچائے گئے۔مزید انکشاف ہوا کہ شعیب ریاض نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملزم کے بینک اکاؤنٹس سے 3 لاکھ 26 ہزار 420 امریکی ڈالر بذریعہ Binance اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کروائے۔

FIR NO 36-2025 FIA ACC Lahore
بدعنوانی کا منظم نیٹ ورک:انکوائری کے مطابق NCCIA لاہور کے متعدد افسران بشمول یاسر رمضان (سب انسپکٹر)، علی رضا (سب انسپکٹر) اور مجتبیٰ ظفر (اسسٹنٹ ڈائریکٹر) مختلف کال سینٹرز، آن لائن دھوکہ دہی میں ملوث افراد اور دیگر ملزمان سے ماہانہ بنیادوں پر بھاری رقوم لیتے تھے۔ان رقوم میں سے 50 فیصد حصہ خود رکھتے جبکہ بقیہ 50 فیصد رقم اسلام آباد ہیڈکوارٹر کے افسران — محمد عثمان ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز اور ایاز خان ڈپٹی ڈائریکٹر — کے ذریعے افسرانِ بالا تک پہنچائی جاتی تھی۔

ملزمان کے نام:مقدمے میں نامزد 9 افسران و افراد میں شامل ہیں:محمد سرفراز چوہدری – ایڈیشنل ڈائریکٹر NCCIA لاہورزوار احمد – ڈپٹی ڈائریکٹر (ایکٹنگ چارج) NCCIA لاہورمحمد عثمان – ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز، NCCIA ہیڈکوارٹر اسلام آبادایاز خان – ڈپٹی ڈائریکٹر NCCIA ہیڈکوارٹر اسلام آبادشعیب ریاض – اسسٹنٹ ڈائریکٹر NCCIA لاہورمجتبیٰ ظفر – اسسٹنٹ ڈائریکٹر NCCIA لاہوریاسر رمضان – سب انسپکٹر NCCIA لاہورعلی رضا – سب انسپکٹر NCCIA لاہورسلمان عزیز – فرنٹ مینمقدمہ درج اور تفتیش کا آغاز:ایف آئی اے نے تمام نامزد ملزمان کے خلاف دفعہ 5(2) PC Act 1947 اور دفعہ 109، 161 تعزیراتِ پاکستان کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔مقدمے کی تفتیش اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید زین العابدین کے سپرد کر دی گئی ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق دیگر ملوث افسران اور نجی افراد کا کردار تفتیش کے دوران طے کیا جائے گا۔

FIR NO 36-2025 FIA ACC Lahore
ذرائع کا کہنا ہے:ذرائع کے مطابق ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نیٹ ورک NCCIA لاہور سے لے کر ہیڈکوارٹر اسلام آباد تک پھیلا ہوا تھا، جو مختلف انکوائریز کے ذریعے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی رشوت وصول کر کے تقسیم کرتے رہے۔ادارے کا موقف:تاحال نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی یا وزارت داخلہ کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ موقف جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم ایف آئی اے کے ذرائع کے مطابق “تحقیقات مکمل طور پر شواہد کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں، کسی افسر کے عہدے یا اثر و رسوخ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔”

متعلقہ خبریں