دبئی (اے بی این نیوز)متحدہ عرب امارات میں شمسی توانائی اور بیٹری اسٹوریج پر مشتمل دنیا کے سب سے بڑے قابلِ تجدید توانائی منصوبے کا آغاز کر دیا گیا ہے جس سےمتحدی عرب اماراتمیں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔
دبئی کے انگریزی جریدے گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق صدارتی دیوان برائے ترقی و شہداء کے نائب چیئرمین شیخ ذیاب بن محمد بن زاید النہیان نے دنیا کے سب سے بڑے قابلِ تجدید توانائی منصوبے کا سنگِ بنیاد گزشتہ روز رکھا۔ مذکورہ منصوبہ ابوظہبی فیوچر انرجی کمپنی ‘مصدر’ اور امارات واٹر اینڈ الیکٹر سٹی کمپنی ایوییک’ کے اشتراک سے تیار کیا جا رہا ہے۔
اس میں 5.2 گیگا واٹ شمسی فوٹو وولٹائک پلانٹ اور 19 گیگاواٹ آور بیٹری سٹوریج سسٹم شامل ہوگا، جو دن رات 1 گیگاواٹ صاف توانائی عالمی سطح پر مسابقتی نرخوں پر فراہم کرے گا۔
یہ 22 ارب درہم مالیت کا منصوبہ متحدہ عرب امارات کے قابلِ تجدید توانائی کے سفر میں ایک نیا سنگ میل ہے۔ منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد سالانہ 5.7 ملین ٹن کاربن کے اخراج میں کمی ہوگی اور 10ہزار سے زائد روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس میں جدید ٹیکنالوجیز جیسے ورچوئل پاور پلانٹ سسٹم، مصنوعی ذہانت پر مبنی موسمی پیش گوئی، اور خودکار توانائی کی تقسیم بھی شامل ہیں جو اسے دنیا بھر کے لیے ایک قابلِ تقلید ماڈل بنائیں گی۔
اماراتی وزیر صنعت و جدید ٹیکنالوجی اور مصدر کے چیئرمین ڈاکٹر سلطان احمد الجابر نے کہا کہ یہ منصوبہ یو اے ای کی صاف توانائی کی راہ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف متحدہ عرب امارات کے توانائی کے پائیدار ماڈل کو مضبوط کرے گا ۔
مزید پڑھیں: آج پاکستان میں چاندی کی قیمت جانئے!















