اسلام آباد (رضوان عباسی )افغانستان کے ساتھ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان نے طورخم اور چمن کے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کو 12 اکتوبر سے غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے، جس کے باعث افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔
اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹرانزٹ ٹریڈ کسٹمز ہاؤس کراچی کی جانب سے چیف آپریشنز ایف بی آر کو ایک اہم خط ارسال کیا گیا ہے، جس کی کاپی اے بی این نیوز نے حاصل کر لی ہے۔
خط کے مطابق عارضی طور پر افغانستان جانے والی ٹرانزٹ کنسائنمنٹس کی پراسیسنگ روک دی گئی ہے، جو کہ بارڈر آپریشن کے مکمل بحال ہونے تک معطل رہے گی۔
دستاویز کے مطابق یہ اقدام بارڈر اسٹیشنزپر رش، ممکنہ رکاوٹوں اور بانڈڈ سامان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے پورٹ ٹرمینل آپریٹرز، بانڈڈ کیریئرز، افغان کلیئرنگ ایجنٹس اور ٹریکنگ کمپنیوں سے مشاورت بھی کی گئی ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ طورخم اور چمن پر قائم بارڈر کراسنگ پوائنٹس کو تمام تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں افغانستان جانے والی سینکڑوں ٹرانزٹ گاڑیاں بارڈر پر پھنس چکی ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ان گاڑیوں میں جدید ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ سسٹم نصب ہے، جن میں ٹریکنگ ڈیوائسز اور آر ایف آئی ڈی سیلز شامل ہیں۔
تاہم، بارڈر ٹرمینلز پر محدود پارکنگ کی سہولت کے باعث شدید رش اور رکاوٹ کا سامنا ہے۔حکام نے خبردار کیا ہے کہ طویل پارکنگ یا غیر ضروری رکاوٹ کی صورت میں ڈیوائسز کی چوری، سیلز میں چھیڑ چھاڑ اور بانڈڈ سامان کے ضیاع کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ٹرانزٹ نظام میں تعطل کے باعث بارڈر ٹرمینلز پر گاڑیوں کی گنجائش کم پڑ رہی ہے۔ گزشتہ روز تک چمن کراسنگ پوائنٹس پر 357 اور طورخم پر 105 گاڑیاں پہنچ چکی تھیں، جبکہ چمن کی سمت 85 اور طورخم کی سمت 37 گاڑیاں مزید ان روٹ ہیں۔متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئے گی، ٹرانزٹ ٹریڈ بحال کرنے کے اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں :خیبر پختونخوا میں افغان مہاجر کیمپ ختم کرنے کا بڑا فیصلہ