اسلام آباد ( اے بی این نیوز )پاکستان میں آف گرڈ اور نیٹ میٹرنگ کے ذریعے پیدا ہونے والی سولر انرجی کی استعداد18 ہزار میگاواٹ تک جا پہنچی ہے، جس کے باعث نیشنل گرڈ کے استحکام کو نئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ حکومت اس وقت قابلِ تجدید توانائی کے نظام کو قومی بجلی کے ڈھانچے میں ضم کرنے کے عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
پاور ڈویژن کے سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم عرفان کے مطابق نیشنل گرڈ کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی اور نیٹ میٹرنگ سے حاصل ہونے والی بجلی کا براہِ راست موازنہ ممکن نہیں، کیونکہ گرڈ بجلی میں 14 روپے فی یونٹ استعداد کی لاگت اور 9 روپے فی یونٹ ٹیکسز شامل ہیں، جس سے نیٹ میٹرنگ کے ذریعے حاصل ہونے والی بجلی نمایاں طور پر سستی ثابت ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق نیٹ میٹرنگ کی استعداد اب 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے، جبکہ آف گرڈ سولر انسٹالیشنز کا تخمینہ 12 ہزار میگاواٹ لگایا گیا ہے، جس کی تصدیق سیٹلائٹ تصاویر سے کی گئی ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس تیز رفتار ترقی کو مؤثر طریقے سے منظم نہ کیا گیا تو یہ نیشنل گرڈ کے استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین رکنِ قومی اسمبلی محمد ادریس کی صدارت میں ہوا، جس میں ایم این اے شاہدہ رحمانی کی جانب سے پیش کردہ “ملٹی وینڈر الیکٹرک ڈسٹری بیوشن بل 2025 پر غور کیا گیا۔ تاہم کمیٹی نے بل پر حتمی فیصلہ فروری 2026 تک مؤخر کر دیا تاکہ مزید جائزہ لیا جا سکے۔
شاہدہ رحمانی نے اجلاس میں کراچی کے دیرینہ بجلی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کے الیکٹرک کی نااہلی اور بڑھتے ہوئے نقصانات پر شدید تنقید کی۔
پاور ڈویژن کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ جنوری 2026 سے کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں کے صارفین کوکسی بھی کمپنی سے بجلی خریدنے کی اجازت ہوگی۔ ابتدائی مرحلے میں 200 میگاواٹ بجلی اوپن مارکیٹ میں دستیاب ہوگی، جس سے ابتدا میں ایک میگاواٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین فائدہ اٹھا سکیں گے۔
ڈاکٹر عرفان نے مزید بتایا کہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ 20 فیصد تک نقصانات کی صورت میں بھی فیڈرز بند نہ کیے جائیں تاکہ مالی نقصان میں مزید اضافہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ نقصانات 2024 میں 600 ارب روپے سے کم ہو کر 2025 میں 397 ارب روپے تک آ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں :آج عمران خان،سہیل آفریدی ملاقات؟ اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی سخت