اسلام آباد ( اے بی این نیوز )اڈیالہ جیل کے باہر بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر صورت کی مذمت کی ہے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد وقت کی ضرورت ہے بانی پی ٹی آئی کا پیغام ہے کہ شہداء ہمارے ہیں فوج ہماری ہے اور ملک ہمارا ہےبیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں لیکن کسی ادارے کے خلاف نہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں پیرول پر رہائی دی جائے تو وہ افغانستان کے مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کر سکتے ہیں یہ پیشکش ملک کے مفاد میں ہے
انہوں نے بتایا کہ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے خلاف چھ مقدمات زیر سماعت تھے جن میں سے یہ آخری کیس اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے توشہ خانہ سے متعلق یہ تیسرا کیس ہے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین کے مطابق ایک ہی الزام پر دوبارہ ٹرائل نہیں کیا جا سکتا
وکیل دفاع نے کہا کہ بشرا بی بی سے متعلق گفٹس کی فہرست الیکشن کمیشن نے کابینہ ڈویژن سے طلب کی تھی یہ فہرست بغیر اطلاع منگوائی گئی جبکہ اس کا ریکارڈ پہلے ہی عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے بانی پی ٹی آئی نے اپنے بیان دفعہ 342 میں واضح طور پر کہا تھا کہ یہ تحائف انہی کے ہیں لیکن اب انہی گفٹس کو دوبارہ کیس کا حصہ بنایا جا رہا ہے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ قانونی اور آئینی طور پر درست طریقہ نہیں ہے
جبکہ راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہرعمران خان کی بہن نورین خانم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا ک کہعمران خان لاہور واقعہ پر انتہائی افسردہ ہوئے،عمران خان نے کے پی حکومت سے جمعہ کے بعد احتجاج کی اپیل کی اور کہا کہ کے پی میں جمعہ کی نماز کے بعد پرامن احتجاج کیا جائے۔نورین نے کہا کہ اب کسی کو نہیں پتا کہ کب جیل میں ڈال دیا جائے، عوام کو اپنے حقوق کے لیے بولنا ہوگا سب کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
مزید پڑھیں :عمران خان ،سہیل آفریدی ملاقات کل،نئے وزیر اعلیٰ نے دبنگ احکامات جاری کر دیئے ،جا نئے کیا















