پشاور( اے بی این نیوز ) پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ نومنتخب وزیراعلیٰ سے بغیر کسی تاخیر کے حلف لیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ گورنر کل شام 4 بجے تک حلف برداری کا عمل مکمل کریں۔عدالتی فیصلے کے مطابق اگر گورنر مقررہ وقت پر حلف نہ لیں تو اسی روز صوبائی اسمبلی کے اسپیکر نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آئین کے تحت گورنر کا حلف سے انکار یا تاخیر کسی صورت قابلِ قبول نہیں، کیونکہ یہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کے مترادف ہے۔پشاور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد حلف برداری کا عمل آئینی طور پر لازم ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ یا سیاسی دباؤ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے ہدایت کی کہ صوبے میں آئینی عمل کی تکمیل کو یقینی بنایا جائے تاکہ حکومت فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال سکے۔
پشاور ہائیکورٹ نے نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی حلف برداری سے متعلق درخواست پر 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا کل شام 4 بجے تک نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر گورنر مقررہ وقت تک حلف نہیں لیتے تو اسی روز صوبائی اسمبلی کے اسپیکر آرٹیکل 255 (2) کے تحت نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں گے۔ عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ نئے وزیراعلیٰ سے بلا تاخیر حلف لیں، کیونکہ آئین کے آرٹیکل 130 (5) کے تحت حلف برداری ایک لازمی آئینی تقاضا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے 13 اکتوبر کو اپنی تقریر میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں، لہٰذا اب نئے وزیراعلیٰ کو حلف لینے سے روکنے کی کوئی قانونی یا آئینی گنجائش نہیں۔ عدالت نے کہا کہ گورنر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں گے اور حلف برداری میں مزید تاخیر نہیں کریں گے۔
پشاور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ حلف برداری کا عمل کسی سیاسی اختلاف یا انتظامی تاخیر کا شکار نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ یہ آئین کی روح کے خلاف ہے۔ عدالت نے امید ظاہر کی کہ گورنر کل 4 بجے تک اپنے فرائض انجام دیں گے تاکہ خیبر پختونخوا میں آئینی عمل کی تکمیل ہو سکے۔
مزید پڑھیں :اسپنر نعمان علی کا نیا ریکارڈ