واشنگٹن ( اے بی این نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو امن کا نوبل انعام حاصل کرنے کے لیے بہت پر امید تھے، کو یہ اعزاز نہ ملنے کی وجہ سامنے آگئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہونے کے بعد امن کا نوبل انعام حاصل کرنے کے لیے بہت پر امید تھے۔ تاہم، جمعے کے روز ان کی یہ خواہش اس وقت دم توڑ گئی جب امن کی نوبل کمیٹی نے اعلان کیا کہ وہ اسے ٹرمپ کے بجائے ماریا کورنیجا کو دیں گے، جو وینزویلا میں جمہوریت کے لیے لڑ رہی ہیں۔
پاکستان بھارت جنگ اور غزہ اسرائیل جنگ سمیت اس سال کئی جنگیں روکنے کا کریڈٹ لینے والے صدر ٹرمپ خود کئی بار اس خواہش کا اظہار کر چکے ہیں کہ امن کا نوبل انعام ان کے نام ہو۔ لیکن ان دعوؤں کے باوجود نوبل پرائز کمیٹی کے چیئرمین یورگن واٹن کھلے عام بتا چکے ہیں کہ ٹرمپ کو یہ باوقار ایوارڈ کیوں نہیں مل سکا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نوبل امن انعام کمیٹی کے چیئرمین یورگن واٹن نے کہا کہ نوبل انعام کے فیصلے صرف اور صرف الفریڈ نوبل کے خیالات اور ان کی مرضی کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔ کمیٹی ایوارڈ کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ ماضی کے تجربات، دیانتداری اور جرات کی بنیاد پر کرتی ہے اور کسی مہم یا سیاسی دباؤ سے متاثر نہیں ہوتی۔
جورگن واٹن کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا خود کو اس باوقار ایوارڈ کا اہل قرار دیا ہے اور انہیں یہ اعزاز نہ دینا امریکا کی توہین قرار دیا ہے۔ ٹرمپ اس ایوارڈ کے مستحق نہیں تھے، اس لیے کمیٹی نے ایک امیدوار (ماریا کورینا ماچاڈو) پر غور کیا، جس نے اپنے ملک وینزویلا میں صدر نکولس مادورو کی آمریت کا مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کی۔
انہوں نے کہا کہ ایوارڈ کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے کمیٹی کے ارکان ایک کمرے میں بیٹھتے ہیں جن کی دیواروں پر نوبل انعام یافتہ تمام سابقہ افراد کی تصویریں ہوتی ہیں۔ یہ سب امن، قربانی اور سالمیت کی علامت رہے ہیں اور یہی جذبہ ان کے منصفانہ فیصلوں کی بنیاد بناتا ہے۔
مزید پڑھیں:وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواکا انتخاب: حکومتی و اپوزیشن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع