اتر پر دیش(اے بی این نیوز )بھارت میں فاشسٹ مودی حکومت پر ہندوتوا ایجنڈے کے فروغ اور اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو پامال کرنے کے الزامات ایک بار پھر زور پکڑ گئے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں اور اقلیتوں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے حالات دن بہ دن مزید غیر محفوظ ہوتے جا رہے ہیں۔اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حالیہ بیانات نے ایک بار پھر مودی سرکار کے نام نہاد سیکولر بھارت کے دعووں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا ہے کہ اگر بھارت میں واقعی امن اور ہم آہنگی قائم کرنی ہے تو سب کو سناتن دھرم کو اپنانا ہوگا۔ ان کے مطابق سناتن دھرم ہی سب کی حفاظت اور بھلائی کا راستہ فراہم کرتا ہے اور اس کی بقا کے لیے سنسکرت کا راستہ اپنانا ضروری ہے۔یوگی آدتیہ ناتھ ماضی میں بھی متنازع بیانات اور اقدامات کے باعث خبروں کی زینت بنتے رہے ہیں، جن میں اتر پردیش میں کئی مساجد کی مسماری اور مذہبی مقامات پر حملے شامل ہیں۔ ان کے دورِ حکومت میں جبری مذہبی تبدیلی کے واقعات، اقلیتوں کے مذہبی اجتماعات پر پابندیاں اور عبادت گاہوں پر حملے مذہبی آزادی کے کھلے انکار کے مترادف سمجھے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں :فلک جاوید کا جسمانی ریمانڈ منظور