اہم خبریں

پارٹی کے اندر کچھ سطح پر مزاحمت ابھی بھی موجود ہے، سینیٹر علی ظفر

اسلام آباد (  اے بی این نیوز       ) اسلام آباد پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ تحریک انصاف میں فیصلوں سے قبل مکمل مشاورت اور بحث کی جاتی ہے اور بانی کے حتمی فیصلے کے بعد پارٹی ایک مؤقف پر متحد ہو جاتی ہے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر کچھ سطح پر مزاحمت ابھی بھی موجود ہے مگر مجموعی طور پر تنظیمی تسلسل برقرار ہے علی ظفر نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو بھی پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات کا احساس ہو چکا ہے اور اسی وجہ سے بانی پی ٹی آئی نے اہم فیصلے کیے ہیں

انہوں نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرونی دباؤ سے بچنے کے لیے نئے چہرے شامل کیے جائیں ایسے افراد لائے جا رہے ہیں جن پر مقدمات بنانا مشکل ہو تاکہ سیاسی اور قانونی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے انہوں نے کہا کہ شفافیت اور اعتماد بحالی کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور جن لوگوں نے مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ دیا وہ اپنی وفاداری ثابت کر چکے ہیں

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ویڈیو ٹرائل ایک غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام تھا اور عدالت میں اس کے خلاف آواز اٹھائی گئی آئین کے مطابق کسی بھی ملزم کا ٹرائل اس کی عدم موجودگی میں نہیں ہو سکتا ان کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ یا آن لائن پلیٹ فارم پر شفاف ٹرائل ممکن نہیں اس لیے کابینہ نے ویڈیو ٹرائل کا فیصلہ واپس لے لیا اور اب جیل میں سماعت ہو رہی ہے جو نسبتاً بہتر ہے، وہاے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے قانونی سیاسی اور عوامی ہر سطح پر حکمت عملی تیار کر رکھی ہے مشکلات آئیں تو قانونی جنگ بھی لڑی جائے گی اور عوامی ردعمل بھی دیا جائے گا علی ظفر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے جن میں صنم جاوید سمیت کئی اہم رہنما شامل ہیں

انہوں نے کہا کہ حکومت کی رٹ پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان اختلافات مزید گہرے ہو رہے ہیں فلور آف دی ہاؤس پر بھی پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اب فرینڈلی اپوزیشن کی جگہ واضح سیاسی فاصلہ دکھائی دے رہا ہے

مزید پڑھیں : اسلام آباد میں ڈکیتی مزاحمت پر نوجوان جان سے گیا

متعلقہ خبریں