اہم خبریں

قابض طاقتوں کے خلاف مزاحمت کرنا شرعی و اخلاقی طور پر جائز ہے، حافظ نعیم الرحمٰن

کراچی (اے بی این نیوز       ) امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ عالمِ اسلام میں حماس آج مزاحمت اور استقلال کی علامت بن چکی ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم حکمران امریکہ کے خوف سے حماس کا نام لینے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ کے حکمران طبقے کے دلوں میں امریکہ کا خوف اس قدر بیٹھ چکا ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کی کھل کر حمایت کرنے سے کتراتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جو تحریکیں عوامی تائید اور قربانیوں سے ابھرتی ہیں، وہی حقیقی مزاحمتی قوتیں کہلاتی ہیں۔
حماس ایسی ہی ایک تحریک ہے جو دو برس سے جاری اسرائیلی جارحیت کے باوجود دبنے کے بجائے مزید مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہلِ فلسطین ظلم اور جبر کے باوجود اپنی زمین اور آزادی کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں، جب کہ عرب حکمران امریکہ کی خوشامد میں مصروف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج بڑی فوجوں اور ایٹمی طاقتوں سے لیس ممالک امت کے درد اور احساس سے خالی ہیں، جب کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں صرف عوامی مزاحمت کی آواز بلند ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران عوامی مزاحمت سے خوفزدہ ہیں، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ جب عوام بیدار ہوتے ہیں تو وہ باطل نظام کو بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ قابض طاقتوں کے خلاف مزاحمت کرنا شرعی و اخلاقی طور پر جائز ہے، اور اگر عوام اپنے دفاع میں ہتھیار اٹھائیں تو یہ دہشت گردی نہیں بلکہ دفاع کہلاتا ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 2006 کے انتخابات میں حماس نے بھاری عوامی حمایت حاصل کی تھی، اس لیے حماس کو عوامی نمائندہ قوت تسلیم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے اور مسلم دنیا میں حماس کے نمائندہ دفاتر قائم کیے جائیں تاکہ فلسطینی عوام کی سیاسی اور انسانی جدوجہد کو عالمی سطح پر پہچان مل سکے۔اپنی تقریر میں حافظ نعیم الرحمٰن نے امریکہ کے دوغلے کردار اور تاریخی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ مظلوموں کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں اگر واقعی انصاف چاہتی ہیں تو انہیں ظلم کے پیچھے کھڑے ہونے کے بجائے مظلوموں کا ساتھ دینا ہوگا۔آخر میں انہوں نے کہا کہ امتِ مسلمہ کو اب بیدار ہونا ہوگا اور حق و انصاف کی جدوجہد میں متحد ہو کر عالمی سطح پر ایک مضبوط آواز بننا ہوگا، کیونکہ صرف اتحاد ہی فلسطین اور دیگر مظلوم مسلم خطوں کے لیے آزادی اور انصاف کی ضمانت بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں :کرکٹ میچ،بھارتی کھلاڑیوں پر مچھروں کی یلغار

متعلقہ خبریں