اہم خبریں

پنجاب کو انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فنڈز کیوں نہیں دیے جا رہے؟پیپلز پارٹی رہنما شہلا رضا

اسلام آباد ( اے بی این نیوز) ملکی سیاست میں اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان حالیہ تنازعہ بنیادی طور پر سیلابی امدادی فنڈز کی تقسیم اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے نفاذ کے معاملے پر شدت اختیار کر گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شہلارضا نے اے بی این نیوز کے پروگرام ڈی بیٹ ایٹ 8 میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عالمی ماحولیاتی فنڈ اور دیگر عالمی امداد لینا پاکستان کا حق ہے کیونکہ ملک براہِ راست ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے ہنگامی امدادی فنڈز کی منظوری حاصل کی ہے، جو متاثرہ علاقوں میں تقسیم ہوں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کے 40 لاکھ سے زائد مستحقین تاحال BISP فنڈز سے محروم ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے لاکھوں متاثرین کو بھی فوری امداد کی ضرورت ہے۔ شیلہ رضا نے مزید کہا کہ سندھ نے 2010، 2011 اور 2022 کے تباہ کن سیلابوں کے بعد اپنے تجربے کی بنیاد پر متاثرین کے لیے مکانات تعمیر کیے، لہٰذا عالمی امداد وقت کی اہم ضرورت ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی رہنما شمائلہ رانا نے مریم نواز کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اپنے وسائل پر چل رہا ہے اور قرض یا امداد پر انحصار نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے خود انحصاری اور خودداری کو اپنی پالیسی کا حصہ بنایا ہے اور وہ کبھی “کشکول” نہیں اٹھائیں گی۔ انہوں نے بجلی بلوں میں 50 ارب روپے کی ریلیف دینے پر آئی ایم ایف سے کی گئی شکایات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ اختلافات اتحادیوں کے درمیان دراڑ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ شہلا رضا نے مریم نواز پر الزام لگایا کہ وہ “انا” اور “ووٹ بینک” کی سیاست پر فیصلے کر رہی ہیں جبکہ مریم نواز نے جواباً کہا کہ پیپلز پارٹی “سندھ کارڈ” اور “پنجاب کارڈ” کھیل رہی ہے۔

اگرچہ شہلا رضا نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت ہے اور یہ سب “گھر کی بات” ہے، تاہم سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اختلافات اب عوامی سطح پر آچکے ہیں اور حکومتی اتحاد کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں‌:پی آئی اے کابرطانیہ کے لیے پروازیں بحال کرنے کا اعلان

متعلقہ خبریں